ارنا کے مطابق برطانوی وزارت خارجہ نے جمعے کو ایک بیان جاری کرکے انسانی حقوق سے متعلق اپنے بے بنیاد دعووں کی تکرار کرتے ہوئے، اعلان کیا ہے کہ لندن نے اپنے اتحادیوں کی ہما آہنگی سے ایران کے خلاف نئی پابندیاں لگائي ہیں ۔
برطانوی وزارت خارجہ کے بیان میں گزشتہ برس کے بلووں کی برسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ برطانیہ ، امریکا، کینیڈا اور آسٹریلیا نے ایرانی حکام اور اداروں کے خلاف ہما آہنگ پابندیوں وضع کی ہیں۔
اس بیان کے مطابق ایران کے اسلامی ثقافت و ہدایت کے وزیر محمد مہدی اسماعیلی، نائب وزیر اسلامی ہدایت و ثقافت، محمد ہاشمی اور تہران کے میئر علی رضا زاکانی ان شخصیات میں شامل ہیں جن کے نام نئی پابندیوں کی فہرست میں موجود ہیں ۔
برطانوی وزارت خارجہ کے بیان میں بلووں کی حمایت میں ایران مخالف پابندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ برطانیہ نے اٹارنی جنرل اور سپاہ پاسداران سمیت 350 سے زائد ایرانی شخصیات اور اداروں پر مکمل پابندیی لگا دی ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیور لی نے بھی ایران کےاندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ "نئی پابندیاں یہ واضح پیغام ارسال کرتی ہیں کہ برطانیہ اور اس کے حلیف ، بدستور ایرانی خواتین کے ساتھ کھڑے رہیں گے"
یہ ایسی حالت میں ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا مغرب کی مداخلت پسندانہ روش کے نتائج کی بابت خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے اس قسم کے اقدامات بے جواب نہیں رہیں گے ۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے مغرب کے ایران مخالف اقدامات کو مسترد کرد کرتے ہوئے انہیں غیر تعمیری اوراقوام متحدہ کے منشور نیز بین الاقوامی اصول وضوابط کے منافی قرار دیا ہے ۔ انھوں نے کہا ہے کہ کسی کو بھی آزاد اور خود مختار ملکوں کے اندرونی معاملات ميں مداخلت کا حق نہیں ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ تہران سیاسی دباؤ میں نہیں آئے گا، اسلامی جمہوریہ ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت بغیرجواب کے نہیں رہے گی اور مغرب کے ہر غیر تعمیری اقدام کا بروقت جواب دیا جائے گا۔
ہمیں فالو کیجئے @http://irna_urdu/IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ