آيت اللہ سید ابراہیم رئيسی نے منگل کی شام ہونے والی اس ملاقات میں دھمکیوں اور پابندیوں کے باوجود مختلف شعبوں میں ایران کی ترقی کا ذکر کیا اور پابندیوں کے اثرات کے خاتمے کے لئے پیداوار میں اضافہ اور تجارت کی ایران کی حکمت عملی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: ویت نام کے اسپیکر کا دورہ ایران پارلیمانی تعلقات میں توسیع کے علاوہ، دونوں ملکوں کے معاشی و تجارتی تعلقات میں بھی ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔
صدر ایران نے مختلف علاقائي و بین الاقوامی امور میں دونوں ملکوں کے تعلقات و تعاون میں توسیع کو اہم قرار دیا اور کہا کہ ہو سکتا ہے کہ ایران و ویتنام کے تعلقات میں توسیع کچھ ملکوں کو پسند نہ آئے لیکن اہم یہ ہے کہ دونوں ملکوں کے قومی مفادات کا تحفظ کیا جائے ۔
ویت نام کے اسپیکر نے بھی اس ملاقات میں ویتنام کے صدر و وزير اعظم کا سلام پہنچایا اور مغرب کی ظالمانہ پالیسیوں کے باوجود، ایران کی کامیابیوں کو ویت نام کی قوم کی نظر میں قابل تحسین قرار دیا اور کہا : ویتنام ایران کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون میں فروغ کا خواہاں ہے ۔
انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ ایران کے صدر کا دورہ ویت نام ، دونوں ملکوں کے درمیان طویل اور 50 سالہ تعاون کے روڈ میپ کی تیاری میں مدد گار ثابت ہوگا۔
آپ کا تبصرہ