یہ بات محمد مخبر نے بدھ کو 51 ویں ایشین کلیئرنگ یونین (ACU) کے سربراہی اجلاس میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ ڈالر کی کمی ممالک کی طرف سے "رضاکارانہ انتخاب" نہیں ہے، بلکہ ڈالر کے ہتھیار بنانے کے منصوبے پر ممالک کا ناگزیر ردعمل ہے۔
مخبر نے کہا کہ پچھلی چند دہائیوں میں ڈالر کی ہتھیار سازی ان اہم ترین عوامل میں سے ایک ہے جس نے ممالک کو مجبور کیا کہ وہ مستقبل میں ڈالر کی پابندیوں کے اثرات سے چھٹکارا حاصل کرنے کا راستہ تلاش کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج کی دنیا میں ممالک تیزی سے ڈالر کو ختم کرنے کے درپے ہیں، ڈالر پر ملکوں کے انحصار میں کمی کی ایک علامت اقوام کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اس کرنسی کا حصہ کم ہونا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے اعدادوشمار کے مطابق ممالک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں ڈالر کا حصہ 2000 میں 71 فیصد سے کم ہو کر 2022 میں 58 فیصد رہ گیا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایشین کلیئرنگ یونین (اے سی یو) 23-25 مئی کو تہران میں اپنے 51ویں سربراہی اجلاس کا انعقاد کر رہی ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
تہران، ارنا - سنیئر نائب ایرانی صدر نے کہا ہے کہ ڈالر کا تسلط تباہی کے دہانے پر ہے، ڈالر کی تخفیف ممالک کا ڈالر کو ہتھیار بنانے کے منصوبے کا ایک ناگزیر ردعمل ہے۔
متعلقہ خبریں
-
تہران میں ایشین کلیئرنگ یونین کے اجلاس میں ڈالر کی کمی پر توجہ ہو گی: ایرانی مرکزی بینک
تہران، ارنا - ایران کے مرکزی بینک کے سربراہ نے کہا ہے کہ ایشیائی کلیئرنگ یونین کے 51 ویں اجلاس…
-
تہران ڈالر کی کمی کی پالیسی پر سنجیدگی سے عمل پیرا ہے: ایرانی مرکزی بینک
تہران، ارنا - ایرانی مرکزی بینک کے سربراہ نے کہا ہے کہ ہم ڈالر کی کمی کی پالیسی پر سنجیدگی…
آپ کا تبصرہ