یہ بات آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے بدھ کی شام اسلامی ممالک کے سفیروں اور سفارتکاروں کے ساتھ افطاری کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے عید الفطر کی پیشگی مبارکباد دیتے ہوئے اتحاد و اتفاق کو امت اسلامیہ کی ضرورت اور حکمت عملی قرار دیا اور مزید کہاکہ مسلم اقوام کے بدخواہ اسلامی ممالک، قوموں، قبائل اور مذاہب کے درمیان تفرقہ اور تنازعہ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو اتحاد و اتفاق کی دعوت دی اور رمضان المبارک کا مقدس مہینہ امت اسلامیہ کے اتحاد کا مظہر ہے۔
رئیسی نے تفرقہ، دہشت گرد اور تکفیری گروہوں کی تشکیل، قبضے اور مسلمانوں کے مقدسات کی توہین کو اسلامی ممالک کو کمزور کرنے کیلیے دشمنمں کی حکمت عملیوں میں سے ایک قرار دیتے ہوئے اسلامی ممالک کو ان سازشوں کے سامنے متحد ہونے کی دعوت دی۔
آیت اللہ رئیسی نے بے دفاع روزہ داروں اور مسجد الاقصی پر صہیونی حکومت کی حالیہ جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صرف صیہونی حکومت کی جارحیت کی مذمت کافی نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آج صیہونی حکومت کے جرائم کا مقابلہ کرنے کے لیے عملی اقدام اور مظلوم فلسطینی قوم کی حمایت مسلم اقوام کی توقع ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ہمسائیگی کی پالیسی اور اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات ایران کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہیں۔
رئیسی نے کہا کہ افغانستان عالم اسلام کا ایک رکن ہے اور افغانستان کے تمام نسلی گروہوں، مذاہب اور عوام کی موجودگی میں ایک جامع حکومت کی تشکیل کے ذریعے افغانستان کے مظلوم عوام کے مسائل کا حل اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں اس ملک میں امریکہ اور نیٹو کی موجودگی افغانستان کے عوام کے لیے جنگ اور خونریزی کے سوا کچھ نہیں لایا اور آج وہ وقت آ گیا ہے کہ اس ملک کے عوام اپنی تقدیر کا تعین خود کریں۔
ایرانی صدر نے بتایا کہ عراق، یمن اور شام کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی ان ممالک کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے سے بچانا ہے، اور ان ممالک کی علاقائی سالمیت کا احترام کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شام میں عدم تحفظ کی اصل وجہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی موجودگی ہے اور اس ملک میں سلامتی اور امن کی واپسی کا راستہ حکومتی کنٹرول کے ذریعے شام کے تمام علاقوں میں تکفیری گروہوں کی سرگرمیوں کو روکنا ہے۔
ایرانی صدر مملکت نے کہا کہ اسلامی ممالک کے پاس منفرد صلاحیتیں ہیں جن کا تبادلہ کیا جا سکتا ہے۔ ایران نے پابندیوں اور دھمکیوں کے باوجود نمایاں پیشرفت حاصل کی ہے اور اسلامی ممالک کے ساتھ ان تجربات کو شیئر کرنے کے لیے تیار ہے۔
صدر رئیسی نے خطے میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور اس کے خاتمے میں ایران کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ شہید لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی، مہدی المہندس اور ان کے ساتھیوں نے دہشت گرد گروہوں کی سازشوں کے خلاف مزاحمت کی لیکن خطے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ہیرو کو امریکہ کے ہاتھوں شہید کیا گیا۔
آیت اللہ رئیسی نے ممالک کے درمیان تعلقات کی ترقی اور درست اور حقیقی خبروں کے تبادلے میں اسلامی ممالک کے سفیروں کے کردار کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کی موجودہ سطح کافی نہیں ہے اور ہمارے یقین ہے کہ اسلامی ممالک میں موجودہ صلاحیتوں کے باوجود ان تعلقات کو مزید فروغ دیا جا سکتا ہے۔
آپ کا تبصرہ