وحدت امت کانفرنس گزشتہ روز قومی یکجہتی کونسل آف پاکستان کے زیر اہتمام کراچی میں تقریب اسلامی مذاہب کے وفد اور پاکستانی سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کی موجودگی میں منعقد ہوئی۔
اس کانفرنس میں ایرانی اور پاکستانی شخصیات نے تفرقہ کے روکنے کیلیے قرآن مجید اور پیغمبر اکرم (ص) کی تعالیم پر عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے امریکی- صیہونی سازشوں کے مقابلہ کرنے کیلیے اسلامی مذاہب کے اتحاد کے فروغ کا مطالبہ کیا۔
پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے تقریب اسلامی مذاہب کے سیکرٹری جنرل علامہ "حمید شہریاری" نے اس کانفرنس کے میہمان خصوصی کی حیثیت سے تقریر کر کے اسلامی ممالک کا اتحاد بنانے کے لیے اسلامی مذاہب کی طرف سے عملی اقدامات اٹھانے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو ناجائز صیہونی حکومت سمیت استکباری طاقتوں کی سازشوں کے سامنے چوکس رہنا چاہیے اور ہوشیار رہیں کہ دشمن کی چال انہیں تقسیم، انتشار، توہین اور تشدد میں نہ پکڑ لے۔
شہریاری نے بتایا کہ مسلمانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ برادرانہ اور رواداری کا رویہ اپنانا چاہیے اور اختلافات کو ہوا دینے سے ہٹ کر حقیقی اور بنیادی مشترکات یعنی خدا، پیغمبر اسلام (ص) اور مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن پاک پر کاربند رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عقلمندی، رواداری، توہین سے اجتناب اور تکفیر سے انکار مسلمانوں کا نصب العین ہونا چاہیے اور ہمیں دشمنوں کو اسلامی مذاہب کے درمیان اختلافات سے فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
علامہ شہریاری نے بتایا کہ مسلمانوں کو جنگ، دہشت گردی، تکفیر، تنازعات اور جھگڑوں سے بچنا چاہیے۔
انہوں نے رسول اللہ (ص) کے ساتھ شیعوں اور سنیوں کی یکجہتی کی ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے امت اسلامیہ کی ہم آہنگی کو اہم قرار دیا۔
ایرانی مجلس ماہرین (مجلس خبرگان رہبری)میں زاہدان کے نمائندے مولانا "نذیر احمد سلامی" نے کہا کہ ہمیں موجودہ دور میں بہت سے چیلنجز کا سامنا ہیں اور اسرائیل سپر پاورز کی حمایت سے عالم اسلام کا پہلا چیلنج ہے اور فلسطینی عوام پر ظلم ڈھا رہا ہے۔
احمد سلامی نے بیت المقدس کو اپنا دارالحکومت بنانے کی صہیونی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئےکہا کہ تفرقہ پھیلانا ایک اور اہم مسئلہ ہے جس سے عالم اسلام کو خطرہ ہے۔
کراچی میں ایرانی قونصل جنرل "حسن نوریان" نے مسلمانوں کے درمیان اتحاد کو فروغ دینے اور پاکستانی مذہبی اسکالرز اور رہنماؤں کی شرکت کے لیے تقریب اسلامی مذاہب کی کوششوں پر شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہمیں دشمن کی سازشوں سے باخبر رہنا چاہیے، صیہونی حکومت اور اس کے حامی اپنی طاقت کو مسلمانوں اور اسلامی معاشروں کے درمیان تشدد اور تفرقہ پھیلانے میں دیکھتے ہیں۔
نوریان نے مسلمانوں کے اظہار رائے کی آزادی، مذہب اور مقدسات کے سامنے مغربی ممالک کے دوغلے پن کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ مسلمانوں کا اتحاد اور باہمی افہام و تفہیم اتحاد و یکجہتی کو تباہ ہونے سے روکنے کے لیے ایک موثر اور ضروری طریقہ ہے۔
اس کانفرنس میں مقررین نے کہا کہ مسلمانوں کا اتحاد دشمنوں کی تفرقہ بازی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
نٹر نیشنل صوفی سکالر فورم کے سربراہ ڈاکٹر مسعود رضا شامی نے کہا کہ اس فورم کے دنیا بھر میں تقریباً 50 ملین ممبران ہیں اور رسول (ص) کی محبت مسلمانوں کے اتحاد کا محور ہے اور ہمیں تفرقہ پیدا نہیں کرنا چاہیے۔
پاکستان میں فلسطین فاؤنڈیشن کے سیکرٹری جنرل "صابر ابو مریم" نے مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کا گزشتہ نصف صدی کا سب سے اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی دہشتگرد حکومت کی علامت قتل و غارت ہے اور اگر مسئلہ فلسطین کے حل کا واحد راستہ صرف مسلمانوں کا اتحاد ہے۔
جنرل سلیمانی نے اسلامی اتحاد کی سمت میں بہت اچھا کام کیا ہے اور یکجہتی کونسل ایک ایسا گروپ ہے جو اسلامی اتحاد کے لیے کام کرتا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1
آپ کا تبصرہ