یہ بات حسین امیر عبداللہیان جنہوں نے اپنے سربیائی ہم منصب کی دعوت پر آج بروز اتوار سربیا کا دورہ کیا ہے، اس ملک کے وزیر خارجہ کےساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہی۔
انہوں نے ایران اور سربیا کے درمیان تعلقات کے قیام کی 85ویں سالگرہ پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات تمام شعبوں میں تعمیری اور آگے بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے جوزپ بورل کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کے ساتھ پابندیوں کے خاتمے کے بارے میں بات چیت کی اور میں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ معاہدہ ہمارے لیے اہم ہے جو ایرانی قوم کے مفاد میں اور مستحکم ہوجائے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ میں معاہدے کے حتمی نقطہ تک پہنچنے کیلیے بورل، مورا اور دیگر وزرائے خارجہ کی کوششوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سربیا مغرب میں ایک مشرقی ملک اور مشرق میں ایک مغربی ملک ہے اور ہم مستقبل قریب میں دونوں ممالک کا مشترکہ کمیشن کے 16 ویں دور کے انعقاد کے لیے تیار ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ایران میں حالیہ فسادات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران میں بدامنی بیرونی مداخلتوں اور ہائبرڈ جنگ کے ساتھ تھی اور ایرانی قوم فخر اور کامیابی کے ساتھ اس جنگ سے باہر نکلی۔
انہوں نے حالیہ بلوائیوں میں امریکہ کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور کچھ مغربی ممالک نے ایران میں افراتفری پھیلانے کی کوشش کی اور امریکہ کے مقاصد میں سے ایک یہ تھا کہ ایران کو مذاکرات کی میز میں رعایت دینے پر مجبور کرے۔
انہوں نے کوسووہ کے مسئلے میں سربیا کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے ایران کی اخلاقی پولیس' گشت ارشاد' کے خاتمے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایران میں جمہوریت اور آزادی کے دائرے میں سب کچھ ٹھیک چل رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ