یہ بات "جن ساکی" نے بدھ کے روز اپنی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایرانی جوہری پروگرام پر جوہری معاہدے کی بحالی پر ویانا میں جاری مشاورت اپنے آخری مراحل میں ہے۔
ساکی نے کہا کہ واشنگٹن کا مقصد ایسے معاہدوں کا مقصد ہے جو تمام فریقوں کے لیے اہم مسائل کو مدنظر رکھیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر آنے والے ہفتوں میں معاہدے نہیں ہو سکے تو ایران کی جوہری میدان میں پیش قدمی کی وجہ سے امریکہ کے لیے جوہری معاہدے پر واپس آنا ناممکن ہو جائے گا۔
8 فروری کو ویانا میں مذاکرات کا آٹھواں دور وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوا جس کا مقصد جوہری معاہدے کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنا اور امریکہ کو اس کثیر جہتی معاہدے کی طرف لوٹانا ہے۔
یہ کام ایران اور روس، برطانیہ، جرمنی، چین اور فرانس کے مشترکہ کمیشن کے فریم ورک کے اندر اور تہران کی شرکت کے بغیر امریکہ کے ساتھ علیحدہ مشاورت کی شکل میں ہو رہا ہے جو کہ ابھی تک تیار نہیں ہے۔
مذاکرات کاروں نے پہلے ہی معاہدے کے مسودے پر کام کے عمل کو تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ آٹھواں دور آخری ہو سکتا ہے، کیونکہ مشاورت میں شریک افراد فروری میں کام مکمل کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
نیویارک، ارنا - وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن ایران کے ساتھ براہ راست تعلقات کے امکان کا خیر مقدم کرتا ہے۔
متعلقہ خبریں
-
ویانا مذاکرات کی پیش رفت؛ پابندیوں کے خاتمے کیلیے ایرانی مطالبات کی بنیاد تسلیم کر لی گئی
ویانا، ارنا - ویانا مذاکرات کا آٹھواں دور جاری ہے جب کہ دیگر فریقین نے اسلامی جمہوریہ ایران…
-
ایرانی چیف اعلیٰ مذاکرات کار کی آئی اے ای اے کے سربراہ سے ملاقات
ویانا، ارنا – ایران کے اعلیٰ مذاکرات کار علی باقری کنی نے منگل کے روز آسٹریا کے شہر ویانا میں…
-
ایٹمی معاہدے کے دائرہ کار سے باہر امریکہ اور یورپ کیساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے: ایڈمیرل شمخانی
تہران، ارنا - ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے کہا ہے کہ امریکہ اور یورپ جوہری…
آپ کا تبصرہ