رپورٹ کے مطابق، اعلی ایرانی کمانڈر شہید جنرل سلیمانی کی شہادت کی دوسری برسی کے موقع پر ایرانی محکمہ خارجہ نے ایک ٹوئٹر پیغام میں ایک ویڈیو شئیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل سلیمانی کا امریکی سابق صدر کے براہ راست حکم سے قتل کیا گیا جو ریاستی دہشتگردی کی واضح مثال ہے اور ایران اس قتل میں ملوثین کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گا۔
واضح رہے کہ ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان "سعید خطیب زادہ نے 27 دسمبر کو ایک پریس کانفرنس میں محکمہ خارجہ کیجانب سے جنرل سلیمانی کے قتل کیس سے متعلق کیے گئے اقدامات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے آگے جد و جہد کرنے والے کیخلاف دہشت گردانہ حملہ؛ دوہرا معیار اور دہشت گردی کے خلاف دعوے کرنے والوں کے جھوٹ کی ایک اور علامت سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ خارجہ نے دہشت گردی کی اس کارروائی کے آغاز سے لے کر اب تک مختلف کارروائیاں کی ہیں، اور جب تک مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا جاتا تب تک وہ کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گا۔
خطیب زادہ نے کہا کہ وزارت خارجہ نے بین الاقوامی قانونی فورمز میں ملک کے قانونی موقف اپناکر اسے مستقبل میں فالو اپس کی بنیاد کے طور پر رجسٹر کرتے ہوئے خاص طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ممکنہ دشمنانہ کارروائیوں کو روکنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ اب تک کروڑوں ڈالر سامراجی کوششوں کے باوجود عالمی رائے عامہ کی طرف سے امریکی حکومت کی اس جرم کے ارتکاب کی اخلاقی، قانونی اور سیاسی مذمت واضح ہے۔
ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران اور عراق کے درمیان اس معاملے کے تعاقب کے لیے مشترکہ کمیٹی کی تشکیل ایک اور قدم ہے اور اس سلسلے میں اس کا ایک نتیجہ؛ مشترکہ دستاویز پر دستخط کرنا تھا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ