یہ ملاقات چند منٹ قبل اسپین میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے میں شروع ہوئی۔ باقری اور مورا نے گزشتہ ہفتے ایک ٹیلی فونک رابطے میں 29 نوامبر کو ویانا میں جوہری معاہدے کے مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا۔ نائب ایرانی وزیر خارجہ نے اس مذاکرات کے مقصد کو غیر قانونی پابندیوں کاخاتمہ قرار دیا۔
باقری نے اس حوالے سے ارنا کے نمائندے کے ساتھ گفتگر کرتے ہوئے کہا کہ اصل مسئلہ غیر قانونی پابندیوں کو ہٹانا ہے، اور جوہری معاہدے میں امریکہ کی واپسی اگلا مسئلہ ہے۔ اہم مسئلہ امریکیوں کی طرف سے عائد ہونے والی غیر قانونی پابندیوں کو ہٹانا ہے اور اسے ایجنڈے (مذاکرات) میں ہونا چاہیے۔
اب تک ویانا میں امریکی پابندیاں ہٹانے کے لیے جوہری معاہدے کے فریقین کے درمیان مذاکرات کے چھ دور ہو چکے ہیں۔ فریقین کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں ٹھوس پیش رفت ہوئی ہے تاہم کچھ اختلافات باقی ہیں۔
مذاکرات میں تنازعات میں سے ایک جوہری معاہدے سے علیحدگی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ایران پر کچھ عائد پابندیوں کو برقرار رکھنا ہے۔ اس کے علاوہ، بائیڈن انتظامیہ نے کہا ہے کہ اس کے پاس اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ امریکہ کی اگلی انتظامیہ اس جوہری معاہدے سے دستبردار نہیں ہوئے۔
باقری نے اس حوالے سے ارنا کے نمائندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئےبتایا کہ جوہری معاہدے کے موجودہ مسائل کی جڑ "امریکیوں کی طرف سے معاہدے کی خلاف ورزی، امریکیوں کی طرف سے قرارداد کی خلاف ورزی، امریکیوں کی طرف سے پابندیوں کی واپسی اور امریکیوں کی طرف سے نئی پابندیوں کا نفاذ" ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ تین دنوں کے دوران ہمارے ملک کے نائب وزیر خارجہ نے جرمنی، فرانس اور برطانیہ میں اپنے ہم منصبوں اور ان تینوں ممالک کی وزارت خارجہ کے حکام سے ملاقاتیں کی ہیں۔ وہ سفارتی مشاورت کے تسلسل کیلیے آج کی صبح میڈرڈ پہنچے اور اپنے ہسپانوی ہم منصب اوراس ملک کی وزارت خارجہ کے حکام سے ملاقات کی۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1
آپ کا تبصرہ