27 اکتوبر، 2021، 5:14 PM
Journalist ID: 2393
News ID: 84520341
T T
0 Persons
عالمی برادری افغانستان میں انسانی تباہی کو روکے: پاکستانی وزیر خارجہ

تہران، ارنا - پاکستانی وزیر خارجہ نے عالمی برادری سے افغان عوام کی معاشی صورتحال کے پیش نظر ایک انسانی تباہی کو روکنے اور اس ملک کی کرنسی کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

یہ بات شاہ محمود قریشی نے بدھ کے روز  تہران میں منعقد ہونے والے افغانستان کے پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ کےدوسرے اجلاس سے خطاب  کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو افغان عوام کی معاشی صورتحال پر توجہ دینی چاہیے اور اس ملک میں انسانی تباہی کو روکنا چاہیے اور ہمیں یقین ہے کہ بیرون ملک میں موجودہ افغان کی کرنسی کو رہا کیا جانا چاہیے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ نے افغانستان میں حالیہ تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگست میں طالبان اقتدار میں آگئے اور ہم فی الحال پناہ گزینوں کی ایک وسیع لہر کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔

پاکستانی سفارت کار نے مزید کہا کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کی پہلی نشست ستمبر میں منعقد ہوئی اور یہ ملاقات اس کا تسلسل ہے۔ اس اجلاس کا مقصد افغانستان کے پڑوسیوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔

قریشی نے مزید کہا کہ ہم سب چاہتے ہیں کہ افغانستان مستحکم ہو، ہم سمجھتے ہیں کہ آج کا اجلاس پہلی ملاقات کے نتائج کو تقویت دے سکتا ہے اور افغانستان میں استحکام کے لیے اہم اقدامات اٹھا سکتا ہے۔

انہوں نے افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کی ضرروت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس وقت افغانستان میں ایک عبوری کابینہ کی تشکیل کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو اس ملک میں ایک جامع حکومت کے قیام کی راہ کو ہموار کر سکتی ہے۔

قریشی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ افغان عوام کے حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے اور افغانستان میں لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے اسکول دوبارہ کھولنا ہمارے لیے ضروری ہے۔

پاکستانی وزیر خارجہ نے افغانستان کے موجودہ عہدیداروں کے ساتھ پاکستانی حکام کی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ  وہ بین الاقوامی توقعات پر توجہ دے رہے ہیں اور فائدہ مند بات چیت کے خواہاں ہیں۔

قریشی نے بتایا کہ افغانستان کے لوگ اس وقت شدید معاشی مشکلات کا شکار ہیں اسی لیے اس ملک میں انسانی امداد بھیجنا ضروری ہے۔ بہت سے لوگ خط غربت سے نیچے ہیں اور سردی کے موسم کی وجہ سے حالات مزید خراب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم افغانستان کو امداد بھیج رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ افغان عوام کے لیے بین الاقوامی اور انسانی امداد کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ایک اور اہم مسئلہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ ہے اور ہمیں خطے میں استحکام کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے کیونیکہ دہشت گرد خطے کے لیے خطرہ ہیں۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@   

https://twitter.com/IRNAURDU1

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .