پاک-ایران کی امن اور دوستی سرحدوں کے تحفظ کی مضبوطی ضروری ہے: عمران خان

اسلام آباد، ارنا- پاکستانی وزیر اعظم نے اسلامی جمہوریہ ایران کیساتھ دوطرفہ تعلقات اور تعاون کو بڑھانے کے پختہ عزم کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کی سرحدوں کو "امن اور دوستی" کی سرحد قرار دیا اور کہا کہ مشترکہ سرحدوں کی حفاظت کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔

رپورٹ کے مطابق، پاکستانی وزیر اعظم "عمران خان" نے آج بروز بدھ کو اسلام آباد کے دورے پر آئے ہوئے ایرانی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل "محمد باقری" اور ان کے ہمرا وفد سے ملاقات کی۔

منعقدہ اس اجلاس میں پاکستانی وزیر دفاع "پرویز ختک" اور وزیر خارجہ "شاہ محمود قریشی" بھی شریک تھے۔

اس موقع پر پاکستانی وزیر اعظم نے ایران کی اعلی سطحی فوجی وفد کے دورہ پاکستان پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے باہمی تعلقات کے فروغ پر زور دیا۔

انہوں نے گزشتہ مہینے کے دوران، تاجکستان میں منعقدہ شنگھائی سربراہی اجلاس کے موقع پر ایرانی صدر "سید ابراہیم رئیسی" سے اپنی ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملاقات باہمی تعاون بڑھانے کی حوصلہ افزائی میں بہت موثر رہی۔

پاکستانی وزیر اعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کا ملک ایران سے تجارتی، اقتصادی اور توانائی کے شعبوں میں تعلقات کی تقویت پر دلچسبی رکھتا ہے۔

انہوں نے پاک ایران سرحد کو "امن اور دوستی کی سرحد" قرار دیا اور دونوں ممالک کے سرحدی علاقوں کی سیکورٹی بڑھانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی اہمیت پر زور دیا۔

عمران خان نے ایران اور پاکستان کے درمیان سرحدی منڈیوں کے قیام پر طے پانے والے معاہدے کا بھی حوالہ دیا اور اس بات پر زور دیا کہ ان بازاروں کے نفاذ سے مشترکہ سرحدی علاقوں میں روزی کمانے میں آسانی ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال کے دوران، ایران اور پاکستان کے درمیان دو نئی سرحدی گزرگاہیں کھلنے سے آمد و رفت کی صورتحال میں مزید بہتری آئی ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم نے اسلامی جمہوریہ ایران بالخصوص قائد اسلامی انقلاب کیجانب سے کشمیری مسلمانوں کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام اپنے منصفانہ حق کے حصول کیلئے مضبوط حمایت کے منتظر ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی خواہش، ایک پُرامن، مستحکم اور پائیدار معاشی صورتحال افغانستان کو دیکھنے کی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ عالمی برادری کو افغانستان کیساتھ مثبت تعاون کرنے، فوری انسانی امداد فراہم کرنے اور افغانستان کے معاشی زوال کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

پاکستانی وزیر اعظم نے افغانستان میں قومی مفاہمت اور ایک جامع سیاسی تصفیے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے گزشتہ مہینے میں افغانستان کے چھ پڑوسی ممالک کے اجلاس کی حکمت عملی کی طرح ایران اور پاکستان کے درمیان قریبی تعاون اور ہم آہنگی کا مطالبہ کیا۔

عمران خان نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کو سلام پیش کرتے ہوئے علامہ رئیسی کو پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت کی تجدید کی۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .