9 اکتوبر، 2021، 11:11 AM
Journalist ID: 1917
News ID: 84497631
T T
0 Persons
جوہری مذاکرات کی بحالی کا جائزہ لینے کے عمل کو جلد حتمی شکل دی جائے گی: ایران

تہران، ارنا- ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے جوہری مذاکرات کا جائزہ لینے کے دو مرحلوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کا جائزہ لینے کا پہلا عمل مکمل اور اختتام پذیر ہوچکا ہے اور اس کی بنیاد پر ہم نے ویانا مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور دوسرا دور کا جائزہ جلد ہی آخری مرحلے تک پہنچ جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار "سعید خطیب زادہ" نے فرانس 24 ٹی وی چینل سے مستقل قریب میں جوہری مذاکرات کی بحالی اور اس کی تاریخ سے متعلق ایرانی وزیر خارجہ کے حالیہ بیانات سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جیسے ہی گزشتہ مذاکرات کا جائزہ لینے کا عمل ختم ہوگا، مذاکرات شروع ہو جائیں گے۔

خطیب زادہ نے کہا کہ نئی حکومت کے بر سرکار آنے کے بعد ہم نے جوہری مذاکرات کا جائزہ لینے کے دو مرحلوں کے عمل کا آغاز کیا ہے جس کا پہلا مرحلہ مکمل اور اختتام پذیر ہوچکا ہے اور اس کی بنیاد پر ہم نے ویانا مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور دوسرا دور کا جائزہ جلد ہی آخری مرحلے تک پہنچ جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نئی حکومت، پچھلی حکومت میں مذاکرات کے آخری 6 دوروں کے دوران ہونے والی بات چیت کی تمام تفصیلات کا جائزہ لے رہی ہے اور یقینا اس سلسلے میں اس کے سوالات ہیں اور وہ جانچنا چاہتی ہے کہ کیا خامیاں ہیں اور ان کی خصوصیات اور نتائج کا سیٹ مذاکرات کا جائزہ لیا جائے گا۔ جائزہ لینے کے عمل کا جلد ہی مکمل کیا جائے گا اور ہم مذاکرات کے نئے دور کے لیے ایک مخصوص تاریخ کا تعین کر سکیں گے۔

خطیب زادہ نے جوہری مذاکرات کی تاریخ سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ایرانی صدر اور وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ مذاکرات کے عمل کا جائزہ لینے کے بعد ہی مذاکرات کی تاریخ کا تعین کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تہران میں ابھی پچھلی بات چیت کی تمام تفصیلات کا جائزہ لینے کی بہت کوشش جاری ہے کیونکہ مذاکرات سے متعلق بہت ساری تفصیلات موجود ہیں اور میرے خیال میں اس مرحلے کے اختتام تک جو وقت باقی ہے وہ بائیڈن حکومت اور ان کی ٹیم کو ویانا پہنچنے میں جتنا وقت لگا اس سے کم ہے۔

خطیب زادہ نے کہا کہ نئی حکومت اس بات کی تلاش میں ہے کہ پچھلے مذاکرات اطمینان بخش نتیجہ اور ایسی دستاویز جس سے تمام فریق متفق ہوں، میں کیوں کامیاب نہیں ہوئے۔ نیز حکومت ان مسائل کی بھی تلاش کر رہی ہے جنہیں اگلے اجلاس میں حل کرنے کی ضرورت ہے؛ یہ سب کچھ لکھا جا چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے اہم مسئلہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران کے جوہری معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہونے کے بعد عائد کردہ تمام پابندیوں کا خاتمہ ہے۔

ایرانی محکہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ٹرمپ نے ایران کیخلاف 800 یکطرفہ اور غیر قانونی پابندیاں عائد کیں اور ان سب کو ختم کرنا ہوگا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شروع سے ہی ایران کا موقف تمام پابندیوں کو ختم کرنا ہے اور ہم اس بات کو یقینی بنانے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں کہ پابندیاں مؤثر طریقے سے ہٹائی جائیں۔

خطیب زادہ نے "کیا تمام امریکی پابندیوں کو ہٹانا ایران کے لیے ویانا جوہری مذاکرات میں واپسی کی شرط ہے" کے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ کوئی پیشگی شرط نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور گروپ 1+4 جامع مشترکہ ایکشن پلان کے رکن ہیں۔ امریکہ بھی مذاکرات کے کمرے میں واپس آنا چاہتا ہے لیکن اسے ٹکٹ خریدنا ہوگا۔

خطیب زادہ نے "کیا ایران امریکہ سے مزید پوانٹس لینے کے درپے ہے" کے سوال کے جواب میں کہا کہ ہمیں کیے گئے مذاکرات اور دستخط کیے گئے معاہدے کا احترام کرنا ہوگا اور دیگر فریقین کیجانب سے اس معاہدے کے مکمل نفاذ کا اطمینان کی ضرورت ہے۔

خطیب زادہ نے نوٹ کیا کہ امریکی صدر نے انتخابی فتح سے قبل وعدہ کیا تھا کہ وہ ٹرمپ کے دور میں تمام علیحدہ کیے گئے معاہدوں سے دوبارہ واپس جائے گا لیکن جوہری معاہدے کے معاملے میں ایسا نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ نے ایران کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل نہیں کی، ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے عائد پابندیاں اب بھی فعال ہیں اور ہم نے ایران کے حوالے سے ان کی پالیسی میں کوئی خاص تبدیلی نہیں دیکھی۔

ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایرانی جوہری پروگرام کیخلاف ناجائز صہیونی ریاست کے وزیراعظم کے بار بار ریمارکس سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ میرے خیال میں ہر کوئی جانتا ہے کہ صہیونی ریاست، ایران سے متعلق بات کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ "ناجائز صہیونی ریاست" سینکڑوں ایٹمی وار ہیڈز  کیساتھ اور اس کی جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے (این پی ٹی) میں عدم شمولیت، ایران سے متعلق جو این پی ٹی کا رکن ہے اور ان کی پُرامن جوہری سرگرمیوں کی آئی اے ای اے کی 15 رپورٹوں میں تصدیق کی گئی ہے، کی بات کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔

خطیب زادہ نے "کیا ایران جوہری ہتیھار تیار کرنے کا خواہاں نہیں ہے" کے سوال کے جواب میں کہا کہ میرا کہنا یہ ہے کہ پُرامن جوہری پروگرام، ایران کا حق ہے اور اسرائیل جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک کی حیثیت سے ایران کی پُرامن جوہری سرگرمیوں پر تبصرہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ این پی ٹی میں ایران کی رکنیت کا مطلب یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ کے فوجی اور دفاعی نظریے میں نہ صرف ایٹمی ہتھیاروں کی کوئی جگہ نہیں ہے بلکہ ایران دنیا میں جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ پر پابندی کی حمایت کرتا ہے۔

ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ایران اور سعودی عرب کے عہدیداروں کے درمیان ملاقاتوں اور اس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے تعلقات کی بحالی کے سوال کے جواب میں کہا کہ  غداد میں ہمارے عراقی دوستوں کی مدد سے ایران اور سعودی عرب کے حکام کے درمیان مذاکرات کے کئی دور ہوئے، جس کے دوران دو طرفہ اور علاقائی سمیت مختلف دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اب ہم بڑی امید کے ساتھ اس پوزیشن میں ہیں کہ ہم اپنے سعودی دوستوں کے ساتھ واضح گفتگو کر سکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اگر ہم نقطہ نظر میں تبدیلی دیکھیں گے تو ہم ان مذاکرات کے اچھے نتائج نتائج دیکھیں گے۔

خطیب زادہ نے حوثیوں کی ایرانی حمایت سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ یمن ایک تباہ کن صورتحال میں ہے اور ہم سب اس ملک میں ایک نازک صورتحال دیکھ رہے ہیں۔ یمن میں ایک حقیقی انسانی المیہ ہے اور اس کی وجہ یمن کے خلاف سعودی جنگ، اس کے خلاف بمباری اور اس ملک کا مکمل محاصرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ یمن میں لاکھوں افراد بنیادی ضروریات کے محتاج ہیں اور تمام فریقوں کو بحران کے حل میں مدد کرنی ہوگی۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے پہلے دن سے واضح کر دیا ہے کہ یمنی بحران کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور تمام فریقوں کو مل کر یمن کے بحران کے سیاسی حل کی تشکیل میں مدد کرنی ہوگی۔

 خطیب زادہ نے یمنی بحران کے حل کے لیے ایران کے نقطہ نظر کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ایک بہت تعمیری نقطہ نظر اختیار کیا ہے؛ یمنی دوستوں سے بات کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے اقدامات سمیت یمنی-یمنی مذاکرات کی تشکیل میں سہولت فراہم کرنے میں مدد کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یمنی بحران ان موضوعات میں سے ایک تھا جن کے بارے میں ہم نے اپنے سعودی ہم منصبوں کے ساتھ بغداد میں بات چیت کے دوران بات کی تھی اور اہم اس حوالے سے اپنی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

خطیب زادہ نے ایران اور طالبان کی حکومت سے تعلقات پر سوال کے جواب میں کہا کہ اب ان کی پہنچان کیلئے بہت جلد ہے لیکن اسلامی جمہوریہ ایران افغانستان کی تمام مختلف جماعتوں سے رابطے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے اہم بات افغانستان کا مستقبل، عوام کی مرضی پر مبنی ایک جامع حکومت کا قیام ہے۔ ایک جامع حکومت جو افغان عوام کے تنوع کی عکاسی کرتی ہے، جو ملک کے مستقبل میں امن اور استحکام کی ضمانت دے گی، اور یہ نقطہ نظر سب کے لیے، خاص طور پر افغانستان کے رہنماؤں کے لیے واضح ہونا ہوگا۔

ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کو انتہا پسندی اور دہشت گردی کی پناہ گاہ نہیں بننا چاہیے۔

خطیب زادہ نے افغانستان سے مشترکہ سرحدوں کے پیش نظر اور افغانستان میں تشدد و دہشتگردی سے متعلق ایرانی خدشات کے سوال کے جواب میں کہا کہ تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ ایک مضبوط حکومت یا جامع حکومت کی عدم موجودگی یا افغانستان میں حکومت میں تمام فریقوں کی شرکت کی کمی کی وجہ سے افغانستان میں شدت پسندی کی واپسی کے امکان پر شدید خدشات ہیں۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .