پاکستان کی 95 فیصد بائیو ٹیکنالوجی امپورٹ مارکیٹ میں ایران کا اہم حصہ ہونا ہوگا

تہران، ارنا- پاکستانی شہر کراچی میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل جنرل نے کہا ہے کہ بائیوٹیکنالوجی کے شعبے میں ایرانی پروڈیوسروں کی انتہائی اچھی صورتحال کے پیش نظر، ایسا لگتا ہے کہ مستقبل میں پاکستان کی 95 فیصد درآمدی مارکیٹ میں ایران کیلئے ایک بڑے حصے کو مختص کیا جا سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار "حسن نوریان" نے آج بروز اتوار کو ایران اور پاکستان کے درمیان برآمدات سے متعلق منعقدہ ایک ورچوئل اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا جس میں پاکستانی تاجروں اور سرمایہ کاروں سمیت 20 علم پر مبنی کمپنیوں نے بھی حصہ لیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ علم پر مبنی مصنوعات کی پیداوار کے ماحولیاتی نظام کی عام پالیسی میں سائنس اور پروڈکٹ کی پیداوار کے بعد مصنوعات کی کمرشلائزیشن اہم ہے اور وزارت خارجہ کو اس حوالے سے مدد کرنی ہوگی۔

نوریان نے کہا کہ اس ایونٹ میں ہماری موجودگی کا فلسفہ، ایران کے 220 ملین افراد کی آبادی سے صحت کے شعبے میں علم پر مبنی مصنوعات کے کمرشلائزیشن کے امکانات کا جائزہ لینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی اور ایرانی کمپنیاں بہت سے شعبوں میں ایک دوسرے کی ضروریات کو پورا کر سکتی ہیں جن میں طبی آلات اور ادویات سے متعلق ٹیکنالوجی اور بائیو ٹیکنالوجی کے انتہائی پرکشش شعبے شامل ہیں۔

نوریان نے کہا کہ ایران اور پاکستان کی تقریبا ایک ہزار کلومیٹر مشترکہ سرحدیں ہیں اور خوش قسمتی سے حالیہ برسوں میں ایران اور پاکستان کی قانونی سرحدوں میں دو نئی زمینی سرحدیں شامل کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ راستے سیاحوں، سامان اور تاجروں کی نقل و حرکت کیلئے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ ہمارے پاس متعدد سرحدی بازار بھی ہیں جو ملک کے قائم کردہ تعریفوں کی صورت میں استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

کراچی میں تعنیات ایرانی قونصل جنرل نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان تجارتی تعلقات کے فروغ کی بے پناہ صلاحتیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران ایئر کی تہران اور کراچی کے درمیان نصف صدی سے زائد عرصے سے براہ راست پروازیں چل رہی ہیں ، اگرچہ کورونا میں پروازوں کی تعداد محدود رہیں لیکن معطل نہیں کی گئی ہیں۔

نوریان نے پاکستان اور ایران کے مشترکہ سرمایہ کاری کو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تبادلے کا ایک اور موقع قرار دے  دیا۔

انہوں نے کہا کہ کیونکہ دونوں ممالک ای سی او کے رکن ہیں، اس لیے اس سے فائدہ اٹھانا ممکن ہے اور حال ہی میں استنبول-تہران-اسلام آباد سڑک اور ریل روٹ کو دوبارہ فعال کیا گیا ہے جس کی قیمت تجارتی سامان کی نقل و حمل کیلئے پچھلے روایتی راستوں کی قیمت سے 30 فیصد کم ہے۔

نوریان نے کہا کہ پاکستان کی چالیس فیصد آبادی 25-55 عمر کے گروپ میں ہے۔ چین، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور امریکہ کے پاکستان کے ساتھ سب سے زیادہ رابطے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی، ثقافتی اور مذہبی صلاحیتوں اور مشترکات کے باوجود ہم ان صلاحیتوں کا اچھا استعمال نہیں کر سکے اور بدقسمتی سے پاکستان کی برآمدات میں ہمارے اقتصادی تعلقات کا حصہ تقریبا ایک فیصد ہے جبکہ اس کو بہت زیادہ بڑھایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  98 فیصد پاکستانی عوام مسلمان ہیں۔حلال خوراک اور مصنوعات کا استعمال پاکستانی عوام کے لیے دلچسپی کا باعث ہے اور اس حقیقت کی وجہ سے کہ ہمارا ملک مسلمان ہے تو دونوں ممالک کی کمپنیاں اس شعبے میں آسانی سے کام کر سکتی ہیں۔

نوریان نے کہا کہ پاکستان عالمی تجارتی تنظیم کا رکن ہے اور اس سلسلے میں کسی تیسرے ملک اور دیگر منڈیوں تک ہماری رسائی کو آسان کرسکتا ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .