انہوں نے بچوں کے حقوق پامال کرنے والوں کی کالی فہرست میں ناجائز صہیونی ریاست اور یمنی اتحاد کو شامل نہ کرنے پر کڑی تنقید کی۔
ان خیالات کا اظہار "مجید تخت روانچی" نے اقوام متحدہ میں بچوں اور مسلح جھڑپوں کے عنوان کے تحت منعقدہ ایک اجلاس کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات انتہائی تشویشناک ہے کہ سن 2020 میں بچوں اور مسلح تصادم سے متعلق سیکرٹری جنرل کی سالانہ رپورٹ کے مطابق؛ مسلح تصادم میں تشدد اور بچوں کے حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور بڑی افسوس کی بات ہے کہ ان میں سے بہت سے واقعات ہمارے پڑوس یعنی افغانستان سے لے کر یمن اور فلسطین تک پائے جاتے ہیں۔
اعلی ایرانی سفارتکار نے کہ ان جیسے واقعات کی حالیہ مثال 8 مئی 2021 میں کابل میں ہزارہ قوم کے سید الشہدا اسکول کیخلاف دہشتگردانہ حملہ ہے جس کے نتیجے میں 85 نہتے طالب علم شہید جبکہ 147 افراد زخمی ہوگئے جن میں سے اکثر لڑکیاں تھیں۔
انہوں نے کہا کہ یمن میں 2020 کو اقوام متحدہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ یمن میں قانون نافذ کرنے والے نام نہاد اتحاد کے ذریعہ 194 افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے تھے جس کی عکاسی سیکرٹری جنرل کی سالانہ رپورٹ میں بھی ہوئی ہے۔
تخت روانچی نے کہا کہ 2 جون 2021 کو یمن نے ملک بھر میں یمنی بچوں کے مارچ کا مشاہدہ کیا، جہاں بتایا گیا ہے کہ اتحاد کے حملوں کے آغاز کے بعد سے چھ برسوں میں 3500 سے زیادہ یمنی بچے شہید اور 4 ہزار سے زائد زخمی ہوگئے ہیں؛ ہزاروں بچے یتیم اور لاکھوں بچے بے گھر ہوگئے ہیں؛ انہوں نے اپنی رپورٹوں میں یمنی بچوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی صحیح طریقے سے عکاسی نہ کرنے پر اقوام متحدہ سے سخت عدم اطمینان کا بھی اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ تاہم؛ ناجائز صہیونی ریاست کے ذریعہ مشرق وسطی میں بچوں کے حقوق کی سب سے منظم اور سنگین خلاف ورزی جاری ہے۔
اعلی ایرانی سفارتکار نے کہا کہ 2020 میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی سالانہ رپورٹ میں 340 فلسطینی بچوں کے خلاف شدید تشدد کے 1031 واقعات کی تصدیق کی گئی ہے جن میں 11 افراد ہلاک، 324 معذور اور 361 زیر حراست ہیں؛ نیز صہیونی افواج کے اسکولوں اور اسپتالوں پر 30 حملوں کی تصدیق کی گئی ہے۔
تخت روانچی نے کہا کہ یہ وحشیانہ کارروائی نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کیخلاف جرائم کی واضح علامت ہیں جو بنیادی طور پر بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔
ایرانی سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ ان جرائم کی صہیونی حکومت کی بین الاقوامی ذمہ داری عائد ہوتی ہے؛ لہذا ، اس طرح کے گھناؤنے جرائم کے ارتکاب کے لئے اس ریاست کے عہدیداروں پر مقدمہ چلنا چاہئے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ