یہ بات حسین تنہایی نے گزشتہ روز ارنا کے نمائندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے بتایا کہ نقد ادائیگی یا تیار شدہ سامان کے بجائے ، تکنیکی سامان اور پیداوار سے متعلق مشینری ایران میں داخل ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں پابندیوں نے دنیا کے ساتھ ایران کے تجارت کے لئے نئے حالات پیدا کردیئے ہیں اور امریکی حکومت کے زیادہ سے زیادہ دباؤ کی وجہ سے کچھ ممالک نے ایران کے ساتھ تجارت کو کم سے کم کردیا ہے۔
دوسری طرف ، ایرانی بینکوں پر پابندی کی وجہ سے ایران سے موصولہ سامان کی رقم کو ہدف ممالک میں منجمد کیا گیا، جو حالیہ برسوں میں اس عمل کو حل کرنے کے لئے بہت سارے مذاکرات ہوئے جن ممالک میں سے ایک جنوبی کوریا تھا۔
سنٹرل بینک کے مطابق ، جنوبی کوریائی بینکوں میں تقریبا 8 ارب ڈالر ایرانی کرنسی روک دی گئی ہے اور پچھلے سال نقد وصول کرنے یا ان کرنسیوں کی بجائے کھانا اور ادویات بھیجنے کے لئے بہت مذاکرات ہوئے ہیں لیکن دونوں فریقین کے مابین معاہدوں کے باوجود ان معاہدوں پر بھی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
انہوںنے حالیہ دنوں میں جنوبی کوریا کے عہدیداروں کے ایران دورہ کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پابندیوں کی کمی کے پیش نظر جنوبی کوریا کی چھوٹی اور درمیانی کمپنیوں نے ایران کے ساتھ تجارت کو از سر نو آغاز کرنے کی کوشش کی ہے اور دوسری جانب ، جنوبی کوریا کی بڑی کمپنیوں نے ایرانی کاروباری فہرست میں دوبارہ شامل ہونے کے لئے تیاری کا اعلان کیا ہے۔
کسٹم کے اعلان کے مطابق ، گزشتہ سال کے 12 مہینے میں دونوں ممالک کے درمیان برآمدات اور درآمدات کی شرح مجموعی طور پر 145 ملین اور 700 ہزار ٹن مصنوعات ( 73 بلین ڈالر)تھی جو برآمدات کاحصہ 112 ملین ٹن اور درآمدات کا حصہ 34 ملین اور 400 ہزار ٹن تھا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ