ان خیالات کا اظہار" کاظم خاوازی" نے آج بروز اتوار کو ایران کے دورے پر آئے ہوئے سربیا کے وزیر خارجہ "نیکلا سلاکوویچ" نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ایران اور سربیا نے طویل عرصے سے اب تک زراعت کے شعبے میں باہمی تعاون کیا ہے۔
خاوازی نے زرعی بیجوں کی اہمیت اور بیجوں کی تیاری میں ایران کی صلاحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سربیا کے پاس بھی اس شعبے میں بہت اچھے تجربات ہیں اور یہ باہمی تجربات کا تبادلہ ہماری مدد کرسکتا ہے اور ایران، پڑوسی ممالک کے درمیان بیجوں کا ایک اہم مرکز بنا سکتا ہے۔
ایرانی وزیر زارعت نے کہا کہ اس سلسلے میں ایک اچھا تجربہ ہے کیونکہ ایران کی ایک اہم خصوصیت آب و ہوا کی تنوع ہے جو بیج پیدا کرنے والے بہت سارے ممالک میں نہیں ہے؛ نیز ہمارے ملک میں بھی سرد خطوں میں بیج کی پیداوار کی صلاحیت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سربیا کے پاس سیب اور دودھ کی برآمدات میں بہت ساری صلاحیتیں ہیں اور بلغراد اس حوالے سے ہماری نجی شعبے کی مدد کرستا ہے کیونکہ ایران میں اس سلسلے میں بے پناہ صلاحیتیں ہیں۔
خاوازی نے کہا کہ ایران میں سالانہ 11 ملین ٹن خام دودھ کی تیاری ہوجاتی ہے اور ہمارے پاس ڈیری پروڈکٹ کی تیاری میں اعلی گنجائش ہے اور اس حوالے سے سربیا سے مشترکہ تجربات کی وجہ سے ہم باہمی تعاون سے ڈیری پڑوڈکٹ کے شعبے میں خطے کا مرکز بن سکتے ہیں۔
ایرانی وزیر زراعت نے کہا کہ سربیا کے پاس ماحول اور کم خطرہ کے ساتھ اچھی ڈگری والی کیڑے مار دوا پیدا کرنے کی ٹیکنالوجی موجود ہے اور ایران کئی سالوں سے اس موثر دوا کو سربیا سے درآمد کرتا ہے اور اب بلغراد سے اس کو ایران میں تیار کرنے پر تعاون کی درخواست کی ہے۔
خاوازی نے کہا کہ سربیا کے پاس وافر پانی کی وجہ سے مکئی کی پیداوار کی بہت صلاحیت ہے اور ہماری کوشش ہے کہ ہم معاہدہ کی کاشت کے ذریعے سربیا میں مکئی خریدنے کی کوشش کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس زعفران، کیوبار، ککیڑے اور خشک میوہ جات کی تیاری کی بہت صلاحیتیں ہیں جن کو سربیا میں برآمد کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے پاس ویٹرنری ویکسینیشن کا اچھا تجربہ ہے اور سربیا کو مویشیوں اور پولٹری کے شعبے میں طرح طرح کے مسائل درپیش ہیں اور نجی شعبے اور رازی سیرم انسٹی ٹیوٹ میں ویکسین کی تیاری سے ان کی مدد کر سکتے ہیں۔
خاوازی نے کہا کہ اس سلسلے میں، سربیا کی دعوت سے ہمارے نجی شعبے کے ماہرین کیساتھ ایک اجلاس منعقد کیا جاتا ہے اور ایران کے زرعی شعبے کی ترقی کے لئے حکمت عملی کی فراہمی ہوگی۔
انہوں نے سربیا سے سرخ مٹن کی درآمد سے متعلق کہا کہ ہمارا مٹن کی بڑے پیمانے پر درآمد کا کوئی منصوبہ نہیں ہے اور اس کو وزارت زارعت میں سونپی نہیں گئی۔
خاوازی نے کہا کہ ہمارا پروگرام مقامی پروڈیوسروں اور کھیتی باڑی کرنے والوں کی مدد کرنا ہے، اور ہم مارکیٹ ریگولیشن ہیڈ کوارٹر سے اچھی قیمت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران میں مویشیوں کی کافی تعداد ہے؛ ہمیں امید ہے کہ جواز کے حصول سے ملک کے اندر سے مویشیوں کو مناسب نرخ پر فراہمی کریں گے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ