"کاظم غریب آبادی" نے اتوار کے روز ویانا میں منعقدہ جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاسوں کے سلسلے میں کہا کہ جوہری معاہدے میں امریکی واپسی، ایران کیخلاف عائد پابندیوں کی منسوخی، جوہری معاہدے پر مکمل قائم رہنے اور ملک کی اعلان کردہ پالیسیوں کی تعمیل کے دعوے کی شفافیت اور سنجیدگی کو جانچنے اور اس حوالے سے واضح تصویر بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ویانا کے مذاکرات کرنے والے وفد کا موقف بھی اس حوالے سے قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای کیجانب سے بتائے گئے اصولوں کے مطابق ہے جس کو بطور ایرانی نظام کی پالیسی مقرر کیا گیا ہے۔
ویانا میں مذاکرات کرنے والے وفد، ہونے والے مذاکرات کے نتائج کی رپورٹ کو باقدگی سے اعلی ایرانی حکام کو پیش کرتے ہیں تا کہ وہ ان کا جائزہ لے کر ضروری فیصلے اٹھائیں۔
واضح رہے کہ ویانا میں ایرانی اور گروہ 1+4 کے مذاکراتی وفود کے مابین مختلف شکلوں اور سطحوں پر مشاورت کا سلسلہ آج بھی جاری ہے اور ماہر ورکنگ گروپس، ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی اور جوہری امور کے دونوں شعبوں پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔
گزشتہ روز کے دوران، جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کی سائڈ لائن میں 1+4 گروہ کے مذکرات کرنے والے وفود کے درمیان کئی دوفریقی اور چند فریقی ملاقاتوں کا انعقاد کیا گیا۔
اس کے علاوہ ایرانی وفد کی قیادت کرنے والے نائب ایرانی وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے نائب سربراہ اور یونین کی قیادت کرنے والے وفد "انرکہ مورا" سے ملاقات کی۔
ونیز تین یورپی وفود کے قائدین نے بھی ایک مشترکہ اجلاس کے دوران، نائب ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقات کی۔
اس کے علاوہ ایران کیخلاف عائد پابندیوں کی منسوخی اور جوہری کے دو شعبوں ماہر ورکنگ گروپس کی میٹنگیں بھی حالیہ دنوں میں معمول کے مطابق منعقد کی گئیں۔
مشترکہ کمیشن کے کل کے اجلاس میں ورکنگ گروپس کیجانب سے پیش کی جانی والی رپورٹ اور ان کا جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ آنے والے دنوں میں دو طرفہ اور کثیر الجہتی بات چیت کیساتھ ساتھ تکنیکی مشاورت جاری رہے گی اور اگر ضرورت ہو تو جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے مزید اجلاسوں کا انعقاد ہوگا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ