یہ بات "جرارد پاٹریک کراول" نے منگل کے روز ارنا نیوز ایجنسی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ قتل قتل ہے اور اس مسئلے کو جواز نہیں بنایا جاسکتا ، جب کسی فرد یا کسی خاص حکومت پر جنگی جرم یا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا جاتا ہے تو عدالت بین الاقوامی کو اس معاملے پر فیصلہ کرنا ہوگا۔
کراول نے "ریاستی دہشت گردی" کو ایک جان بوجھ کر قتل قرار دیا اور کہا کہ جس پر بھی اس جرم کا الزام ہے اس کے خلاف عدالت میں مقدمہ چلایا جانا چاہئیے اور 12 ججوں کو شواہد کی جانچ کرنا ہوگی۔
واضح رہے کہ 3 جنوری 2020 میں عراق کے دارالحکومت بغداد کے ایئرپورٹ پر امریکہ کی جانب سے راکٹ حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر قدس جنرل قاسم سلیمانی سمیت عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر "ابومهدی المهندس" شہید ہوگئے۔
ٹرمپ نے اس ہوائی حملہ اور جنرل سلیمانی کے قتل کا حکم دیا تھا.
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
جنرل سلیمانی کے قتل کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہئے: آئریش سینیٹر
5 جنوری، 2021، 12:55 PM
News ID:
84174676

لندن، ارنا - سینئر آئرش سینیٹر نے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کو "ریاستی دہشت گردی" قرار دیا اور کہا ہے کہ پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے شہید کمانڈر کے قتل کے مجرموں کو عدالت میں مقدمہ چلایا جانا چاہيئے۔
متعلقہ خبریں
-
ایرانی عدلیہ کے سربراہ؛
ٹرمپ جنرل سلیمانی کے قتل کے معاملے کی سزا سے محفوظ نہیں ہوگا
تہران، ارنا- ایرانی عدلیہ کے سربراہ نے کہا ہے شہید سلیمانی کے قتل کے معاملے میں ٹرمپ پہلا مجرم…
آپ کا تبصرہ