12 ستمبر، 2020، 11:38 AM
Journalist ID: 2392
News ID: 84035789
T T
0 Persons
ایران کی بحرین اور صیہونیوں کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی مذمت

تہران، ارنا - اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں بحرین اور ناجائز صیہونی ریاست کے درمیان سفارتی تعلقات قائم کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بحرین کے ایک شرمناک اور توہین آمیز اقدام قرار دیا ہے۔

اس بیان میں لکھا گیا ہے کہ بحرین کے اس شرمناک اقدام نے امریکی انتخابات کی قربان گاہ پر فلسطینی مقصد اور فلسطینی عوام کی دہائیوں سے جاری جدوجہد اور مصائب کو ذبح کردیا۔
اس بیان کے مطابق، بلاشبہ فلسطین کے مظلوم اور حق پسند عوام اور دنیا کے آزاد مسلمان غاصب اور باغی صہیونیوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کو قبول نہیں کریں گے، فلسطین کی مظلوم قوم اور دنیا کی آزاد اقوام کی تاریخی یاد میں اس شرمناک عمل کو ہمیشہ کے لئے قائم رہے گا۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ بحرینی حکومت نے ایک بنیادی غلطی میں اپنے عوام سے قانونی حیثیت حاصل کرنے کے بجائے ان سے منہ موڑ لیتے ہوئے قابض صہیونیوں کے ساتھ تعلقات قائم کرلیا جس نے امریکی داخلی انتخابات کے لئے فلسطین کے مقدس مقصد کی قربانی دی ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ بحرین کے حکمران اس کے بعد سے صہیونیوں کے جرائم میں خطے اور عالم اسلام کی سلامتی کو مستقل خطرہ بنانے اور مظلوم فلسطین اور خطے میں عشروں کی تشدد ، ہلاکت ، جنگ ، دہشت گردی اور خونریزی کی جڑ کی حیثیت سے اس میں ملوث ہوں گے، بحرین کی حکومت کے اس اقدام کا نتیجہ صرف فلسطین کے مظلوم عوام ، مسلمانوں اور دنیا کی آزاد اقوام کے بڑھتے ہوئے غصے اور دیرپا منافرت ہوگا۔
اس بیان میں وزارت خارجہ نے خلیج فارس کے علاقے میں ناجائز صہیونی ریاست کے کسی بھی عدم تحفظ اقدام کی انتباہ دیتے ہوئے بحرین کی حکومت اور اس کے ساتھ ملحقہ دیگر حکومتوں کو اس ضمن میں کسی بھی کارروائی کے تمام نتائج کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ ناجائز صہیونی ریاست اور متحدہ عرب امارات نے جمعرات کے روز باضابطہ طور پر ایک مشترکہ بیان میں دوطرفہ تعلقات معمول پر لانے کا اعلان کیا۔
 فلسطینی گروپوں نے صیہونیوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینی مقصد کے خلاف غداری اور صیہونی رنگ برداری کے جرائم کی توثیق قرار دیا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .