یہ بات "محمد جواد ظریف" نے بدھ کے روز اپنے ٹوئٹر پیج میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ کیا آزادی اظہار رائے ہے یا تنظیمی منافقت؟
حالیہ تاریخ کے واقعات پرایک ارب اور 800 ملین مسلمانوں کے خلاف تشدد اور نفرت کو ہوا دینا ان کی مقدس کتاب اور پیغمبر نم توہین اور بے حرمتی ہے۔
ظریف نے اس ٹویٹ کے آخر میں لکھا کہ کافی ہوچکا ہے۔
فرانسیسی مزاح نگاری کے جریدے شارلی ابدو کی ایک اور توہین کے بعد اسلامی ممالک کے مسلمانوں اور رہنماؤں نے اس اقدام پر احتجاج کیا ہے۔
چارلی کے کام کی نوعیت مواد میں مکروہ اور انتہائی مذہبی مخالف ہے ، لہذا 2012 اور 2015 میں انہوں نے پیغمبر اسلام (ص) کے موضوع پر کارٹون شائع کیے جس کی وجہ سے اسلامی ممالک کے مسلمانوں نے اس کارروائی کے خلاف احتجاج کیا۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل مکرون نے حال ہی میں آزادی اظہار رائے کی حمایت کے بہانے کے تحت مقدس چیزوں کی توہین اور تضحیک کا جواز پیش کیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
تہران، ارنا - ایرانی وزیر خارجہ نے مذہبی مقدسات کی توہین پر مغرب کے موقف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ کیا یہ اظہار رائے کی آزادی ہے یا تنظیمی منافقت؟
متعلقہ خبریں
-
فرانسیسی جریدے کی توہین آمیز تصاویر کی اشاعت، ایران کی مذمت
تہران، ارنا - اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک فرانسیسی جریدے کے ذریعہ…
آپ کا تبصرہ