یہ بات "کلسی داونپرٹ" نے بدھ کے روز ارنا نیوز ایجنسی کے ساتھ خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے مابین معاہدے پر ٹرمپ انتظامیہ کی خاموشی معنی خیز ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بدنام کرنے اور اپنی زیادہ سے زیادہ دباؤ پالیسی کو جواز فراہم کرنے کے لئے ایران کے بارے میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی تحقیقات کے موضوع سے ایک آلے کے طور پر استعمال کرنا چاہتا تھا۔
داونپرٹ نے کہا کہ یہ بالکل سے واضح ہے کہ ٹرمپ کا ہدف اگلے صدر کی حکومت تک جوہری معاہدے کو ختم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ معاہدہ باقی رہ جائے اور ایک نیا صدر اقتدار میں آئے تو ایران اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ معاہدے نے امریکہ کی جانب سے جوہری معاہدے کی واپسی کے لیے ایک سیاسی رکاوٹ کو دور کردیا۔
ایران کے خلاف ٹرگر مکانزم کے نفاذ کے لئے امریکی غیر قانونی دباؤ پر ایران اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے مابین نئے معاہدے کے اثرات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نے کہا کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی اور ایران کے مابین دو متعین کردہ مقامات تک رسائی کی فراہمی کا معاہدہ معائنے کے نقطہ نظر سے اہم ہے اور جوہری معاہدے کے بچانے کے امکان کو فروغ دیتا ہے لیکن اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کے لیے امریکی انتظامیہ کی کوششوں پر اثرانداز ہونے کا امکان نہیں ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ