خاتون ایرانی کھیلاڑی گلنوش خسروی کی فٹبال کا خواب چھوڑنے کی بہت سی وجوہات تھیں لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔
ایشیاء میں خواتین کے فٹ بال سے متعلق چنچ ایڈیٹر نے ایک عمدہ رپورٹ لکھی ہےجس میں کہا گیا ہے کہ ہم نے دیکھا کہ کس طرح اس 19 سالہ فٹ بالر نے منتقلی میں تاریخ رقم کرنے کے لئے اپنی بڑی رکاوٹوں پر قابو پالیا اور نچلی سطح سے ایرانی خواتین کے فٹ بال میں ایک تبدیلی لانے والی شخصیت کے طور پر ابھری۔
اس رپورت میں لکھا گیا خسروی نے بچپن میں بہت سخت زندگی گزاری ہے اور وہ گذشتہ سال کے اگست مہینے کے دوران اپنی زندگی کی تاریخ میں ذاتی اور سنگین مسائل پر قابو پاتے ہوئے غیر ملکی ٹیم میں شمولیت کے معاہدے پر دستخط کرنے میں کامیاب رہے۔
اس ایرانی فٹ بال کھلاڑی کے ساتھ معاہدہ کچھ خبروں کے ذرائع میں اس طرح شائع ہوا تھا کہ وہ یورپی کلبوں کے فٹ بال میں کھیلنے والی پہلی اور کم عمر ایرانی لڑکی ہے۔
خسروی نے آذربائیجان کے ایف سی مارشال کلب میں کھیلنے کیلئے یک معاہدے پر دستخط کیا اور گزشتہ ہفتے کے دوران بھی ایک اور ایرانی خاتون فٹبالر "یاسمن فرمانی" نے بلجیم کے ایک فٹبال کلب میں شامل ہوگئی۔
اس سے ایرانی خواتین کی صلاحیتوں کے بڑھتے ہوئے رجحان اور ایشین فٹ بال کی ایک عظیم قسط کا پتہ چلتا ہے۔
جب اس ایرانی لڑکی خسروی کا سفر شروع ہوا تو ایسا کوئی خواب بھی ممکن نظر نہیں آیا۔ نوعمر ہونے کے ناطے وہ پیشہ ورانہ فٹ بال میں اپنے کیریئر سے مایوس تھیں اور انہوں نے عالمی شہرت یافتہ ٹیموں کے لئے کھیلنے کا خواب دیکھا تھا لیکن ان کے لئے آگے کوئی واضح راستہ نہیں تھا۔
وہ ملک کے باہر کھیلنے کیلئے پہلے ترکی کے کوناک اسپورکلب میں شامل ہوگئیں؛ کونک اسپور ترکی کوئی معمولی کلب نہیں ہے اور یورپی ویمن چیمپینز لیگ کے سب سے کامیاب کلبوں میں سے ایک ہے۔
خسروی نے اپنے مقاصد سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ میں بہت دباؤ محسوس کرتی ہوں کیونکہ میں اس سطح پر نہیں رہنا چاہتی ہوں۔ میں ایران سے باہر کھیلنے والی پہلی لڑکی ہوں اور میں اعلی کامیابی حاصل کرنے کے لئے بہترین لیگ اور کلب جانا چاہتی ہوں۔ میں ہر ایک کو حیرت کرنا چاہتی ہوں جس نے میری حمایت کی اور بہترین کلب میں جانا چاہتی ہوں۔ میں ایک نیا کلب ڈھونڈ رہی ہوں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ