ارنا کے مطابق، آج بیشتر ممالک خاص طور پر امریکی پابندیوں کا شکار ہونے والے ممالک اور یہاں تک کہ وہ ممالک جو امریکی پابندیوں کی وجہ سے تجارت کرنے سے قاصر ہیں، اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ واشنگٹن کی جانب سے پیدا ہونے والی چیلنجوں اور پریشانیوں پر قابو پانے کے لئے ڈالر کی حاکمیت کے خاتمے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ہے۔
چین اور امریکہ کے معاشی تجزیہ کار آنتونی راولی کا کہنا ہے کہ ممالک معاشی کمزوری اور امریکہ کی جانب سے بین الاقوامی قانون اور عالمی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کو دیکھ رہے ہیں اور وہ خود کو ڈالر کی اجارہ داری کے خاتمے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
کورونا کا پھیلاؤ ، ممالک پر امریکی معاشی دباؤ ، روس اور چین اور دیگر ممالک کے خلاف پابندیاں ، ممالک کے ساتھ تجارتی محاذ آرائی ، بین الاقوامی معاہدوں اور تنظیموں سے دستبرداری اور عالمی معیشت کے لیے امریکی کی مسلسل دھمکیوں نے ان ممالک کو پہلے سے کہیں زیادہ اس کرنسی (ڈالر) کے استعمال کی بجائے دوسری کرنسیوں کی طرف رجوع کرنے پر مجبور کیا ہے۔
اسی اثنا میں تجارت کے لئے ایک دوسرے کی کرنسیوں کا استعمال پابندیوں اور معاشی دباؤ پر قابو پانے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ