ان خیالات کا اظہار "مجید تخت روانچی" نے آج بروز جمعرات کو ایک ٹوئٹر پیغام میں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی وزیر خارجہ "مائیک پمپیو" نے گزشتہ روز کے دوران، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2231 کی بھرپور نفاذ کا مطالبہ کیا۔
تخت روانچی نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2231 نے جوہری معاہدے کی تصدیق کی تا ہم امریکہ جوہری معاہدے سے علیحدہ ہوگیا اور اس کا یہ اقدام جوہری معاہدے اور قرارداد 2231 دونوں کیخلاف ورزی ہے۔
ایرانی مندوب نے کہا کہ بین الاقوامی برادری نے گزشتہ ہفتے کے دوران اسنیپ بیک میکنزم کے استعمال سے متعلق امریکی حق کا مسترد کر دیا؛ تو امریکہ کو پھر سے اپنے آپ کو ذلیل کرنے اور نیچے دکھانے کی کوشش نہیں کرنی ہوگی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ دونوں میں کہا ہے کہ انہوں نے امریکی وزیر خارجہکی ہدایت دی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کیجانب سے ایران کیخلاف لگائی گئی پابندیوں جن کو جوہری معاہدے کے تحت اٹھائے گئے تھے، کو از سر نو نفاذ کرلیں۔
واضح رہے کہ ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان 13 سالوں کے دوران مذاکرات کے بعد 14 جون 2015ء کو یہ معاہدہ طے پایا گیا اور اس کے ہفتے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرداد نمبر 2231 کو جوہری معاہدے کا ضم کردیا گیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور جوہری معاہدے کے خلاف پرانے الزامات کو دہرا کر 8 مئی 2018ء کو اس معاہدے سے امریکی علیحدگی کا اعلان کردیا تھا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کیخلاف ہتھیاروں کی پابندی میں توسیع کی خواہاں امریکی قرارداد کو سلامتی کونسل میں صرف دو ووٹ مل گئے؛ ایران مخالف قرار داد پر ہونے والی ووٹنگ میں گیارہ ممالک نے حصہ نہیں لیا، دو ممالک نے اس کی حمایت جبکہ دو ممالک نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالے؛ قرارداد کے حق میں امریکا کے علاوہ صرف جمہوریہ ڈومینیکن نے ووٹ ڈالا جبکہ روس اور چین نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈال کر اسے ویٹو کر دیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ