تفصیلات کے مطابق، ناجائز صہیونی ریاست اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے کا اعلان گذشتہ دو روز کے دوران مختلف سیاسی جماعتوں اور شخصیات نیز پاکستانی میڈیا اور نیوز چینل کا بنیادی موضوع بن گیا ہے۔
اس حوالے سے پاکستانی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ متحدہ عرب امارات کے اس اقدام سے خطے کیلئے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
پاکستانی سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے متحدہ عرب امارات کی صہیونی ریاست کیساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کی حالیہ کوششوں کو مسلم دنیا بالخصوص مظلوم فلسطینی عوام کیخلاف غداری قرار دیا ہے۔
اس حوالے سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر "سراج الحق" نے ارنا نمانئدے کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے اس معاہدے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کے حکام سے مطالبہ کیا کہ اپنے اس فیصلے نظرانداز کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں نے متحدہ عرب امارات سے صیہونی ریاست کو تسلیم نہ کرنے کی اپیل کی ہے کیونکہ قابضین کیساتھ کسی بھی سمجھوتہ سے خطے اور تنازعہ کشمیر کے منصفانہ تصفیے کے خطرناک نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
سراج الحق نے آج ایک بیان بھی جاری کیا جس میں اسلام آباد حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطین کی حمایت کے لئے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کرے اور صیہونیوں کیساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے فیصلے کو منسوخ کرنے کیلئے متحدہ عرب امارات پر دباؤ ڈالے۔
اسلام آباد (این این آئی) سائوتھ ایشیاء سٹرٹیجک سٹیبلٹی انسٹیٹیوٹ کی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر "ماریہ سلطان" نے بھی اس حوالے سے ارنا نمائندے کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کیجانب سے صہیونی ریاست سے تعلقات قائم کرنے کی کوششوں کو مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ابوظبی کے اس اقدام سے صہیونی ریاست کو مشرق وسطی میں کھیلنے کی مزید فضا مل جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان سمیت خطے کے اہم ممالک، صہیونی ریاست کیخلاف فیصلہ کن پوزیشن رکھتے ہیں ، لیکن صہیونی ریاست کیساتھ متحدہ عرب امارات کے معاہدے سے خطے میں صہیونی اثر و رسوخ بڑھ جائے گی۔
ماریہ سلطان نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کا معاہدہ صہیونیوں کے ظلم و ستم کے شکار فلسطینی عوام کے حوصلے کو کمزور کرتا ہے۔
ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ "راجہ ناصر عباس جعفری" نے بھی ایک بیان میں کہا کہ بہت افسوس کی بات ہے کہ کچھ غدارعرب حکمرانوں نے صیہونیوں کے مفادات کو فلسطین کے نظریات اور امت اسلامیہ کے مفادات پر ترجیح دی ہے؛ یہ ایک دھوکہ ہے کہ تاریخ اور خاص طور پر دنیا کے مسلمان فراموش نہیں کریں گے۔
انہوں نے اس بات پر زوردیا کہ صیہونی حکومت کیساتھ سمجھوتہ کرنے پر خاموشی عالمی سامراج بالخصوص ظالم صہیونی حکمرانوں کی سازش سے اتفاق کرنے کے مترادف ہے۔ لہذا، عالم اسلام کو اسلامی اقوام کی حکمرانی اور بقا کیلئے ان جیسے منصوبوں کا مقابلہ کرنا چاہئے۔
پاکستانی سیاسی تجزیہ کار اور البصیرہ تعلیمی مرکز کے سربراہ "ثاقب اکبر" نے بھی ارنا نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کیساتھ سعودی عرب کے قریبی اتحادی کے طور پر متحدہ عرب امارات کا معاہدہ، کچھ عرب حکمرانوں کے مسلمانوں اور فلسطینی عوام کے ساتھ دھوکہ دہی کی کتاب کا ایک اور صفحہ ہے جو انتہائی اہم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ برسوں میں متحدہ عرب امارات سمیت کچھ عرب ممالک، مسلمانوں کے بدترین دشمن صیہونیوں کے ساتھ تعاون اور تعلقات قائم کرنے کیلئے پردے کے پیچھے سرگرم عمل ہیں۔
پاکستان کی نمل یونیورسٹی کی خاتون پروفیسر اور سیاسی تجزیہ کار "رضوانہ عباسی" نے بھی کہا کہ صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے جو بنیادی طور پر فلسطینی عوام کی انسانی حقوق کی صورتحال اور مادر وطن کے تحفظ کیلئے ان کی خواہشات کو متاثر کریں گے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ