یہ بات لعیا جنیدی نے آج بروز جمعہ کہی۔
انہوں نے کہا کہ کل رات میں شامی فضائی حدود میں ایرانی مسافر بردار طیارے پر دو امریکی لڑاکا طیاروں کی جارحیت کے خلاف بین الاقوامی عدالت اور بین الاقوامی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) ICAO میں قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے۔
یہ واقعہ شام کے فضائی حدود میں اس وقت پیش آیا جب ایران کا مسافر بردار طیارہ ماھان 1152 کل رات کو تہران سے بیروت جارہا تھا۔
دو جنگی طیارے اس طرح مسافر بردار طیارے کے قریب آئے کہ مسافر بردار طیارے کو خطرہ محسوس ہوا اور پائلٹ نے ہوشیاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جہاز کو ان دونوں لڑاکا طیاروں کے ٹکراؤ سے بچانے کے لئے پرواز کی اونچائی کو تیزی سے کم کیا جس کی وجہ سے اس طیارے کے متعدد مسافر زخمی ہوگئے، اور پرواز کو جاری رکھتے ہوئے بیروت ہوائی اڈے پر بحفاظت اتارلیا۔
اس سے قبل یہ اطلاع تھی کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے ایرانی مسافر بردار طیارے کا راستہ روکنے کی کوشش کی ہے۔
ادھر ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس واقعہ کے بارے میں تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے انھوں نے مسافروں کی جان کو خطرے میں ڈالنے کے امریکہ کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کا یہ اقدام اشتعال انگیز اور خطے میں بد امنی پھیلانے کی تلاش و کوشش کا حصہ ہے۔ ایرانی سول ایوی ایشن کے ایک اعلی اہلکار کا کہنا ہے کہ ایرانی مسافر بردار طیارہ خيریت کے ساتھ بیروت کے ايئر پورٹ پر پہنچ گیا اور اپنی ماموریت انجما دینے کے بعد کچھ دیر قبل واپس تہران پہنچ گيا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ترجمان سید عباس موسوی نے کہا کہ اقوام متحدہ میں ہمارے مستقل مندوب مجید تخت راونچی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونی گوتریس سے رابطہ کر کے واضح طور پر کہا کہ اگر اس طیارے کی واپسی کے راستے میں کوئی رکاوٹ ڈالی گئی یا پھر کوئی واقعہ رونما ہوا تو اسلامی جمہوریہ ایران، امریکہ کو ذمہ دار ٹھہرائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پیغام تہران میں سوئس سفیر کو بھی دیا گیا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ