ایران کے علاقے خرم آباد کی غار قمری میں نیندرتھل انسانوں کے آثار ملے ہیں

 خرم آباد – ارنا – ایران کے صوبہ لرستان کے محکمہ سیاحت و ثقافتی میراث کے ڈائریکٹر جنرل نے خرم آباد کی غار قمری میں چالیس ہزار سے اسّی ہزار سال پہلے کے نیندر تھل ( neanderthal ) انسانوں کے آثار ملنے کی خبر دی ہے۔

ارنا کے مطابق صوبہ لرستان کے محکمہ سیاحت و ثقافتی میراث کے ڈائریکٹر جنرل عطا حسن پور نے بتایا ہے کہ خرم آباد کی غار قمری میں آثار قدیمہ کی تحقیقات کے دوران 40 سے 80 ہزار قبل کے انسانوں کی سکونت کے اہم آثار دریافت ہوئے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ یہ تحقیقات رواں سال کی 12 فروری کو محکمہ سیاحت و ثقافتی میراث کے ریسرچ سینٹر کی اجازت سے  ایران کے نیشنل میوزیم کے فریدون بیگلری اور شہید بہشتی یونیورسٹی  کی سونیا شیدرنگ کی نگرانی میں  شروع کی گئیں۔

لرستان کے محکمہ سیاحت و ثقافتی میراث کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ  غار قمری میں ان تحقیقات کے دوران  پتھروں کے دور سے  تاریخی ادوار تک کے بہت ہی قیمتی آثار دریافت ہوئے ہیں۔

 انھوں نے بتایا کہ تحقیقاتی ٹیم کے مطابق اسٹون ایج سے تعلق رکھنے والے، پتھروں سے بنے اوزار، شکار کئے گئے انواع و اقسام کے  جانوروں کی ہڈیاں اور دیگر آثار ملے ہیں  جن کے بارے میں اغلب خیال یہ ہے کہ ان کا تعلق نیندرتھل انسانوں کے دور سے ہے۔  

 عطا حسن پور نے بتایا کہ اس غار میں تحقیقات کے دوران، اسی طرح پانچ ہزآر پانچ سو پہلے کے مٹی کے  منقش اور سرخ رنگ کے برتن بھی ملے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ اس کے بعد کے ادوار  جیسے سلوکی اور اشکانی دورکے بھی  بہت سے آثار دریافت ہوئے ہیں۔

 صوبہ لرستان کے محکمہ سیاحت وثقافتی میراث کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ غار کے قریب ہی چٹانوں سے بنی ایک پناہ گاہ بھی ملی ہے۔

انھوں نے کہا کہ جو آثار ملے ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ اس علاقے میں نیندرتھل انسان رہتے تھے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .