ارنا کے مطابق صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے آج اتوار 3 نومبر کی شام حکومتی کابینہ کے اجلاس میں سامراج کے خلاف جدوجہد کے قومی دن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا اسلامی انقلاب اور ملت ایران کی سبھی ملی اقدار، ظلم کی مخالف اور آزادی وخود مختاری، حق کی طرفداری، انسان دوستی اور امن پسندی پر استوار ہیں۔
صدر ایران نے کہا کہ ہم کبھی بھی جنگ شروع کرنے والے نہیں رہے اور ہم نے جںگ کے لئے کسی بھی ملک کی حوصلہ افزائی نہیں کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ امریکا ہے جس نے ہمیشہ ہمارے علاقے سمیت دنیا کے مختلف علاقوں میں جنگ افروزی کی ہے اور آج بھی اسی نے صیہونی حکومت کی پشت پناہی کرکے علاقے میں جںگ کی آگ بھڑکا رکھی ہے۔
صدر ڈاکٹرمسعود پزشکیان نے پورے علاقے میں جنگ و خونریزی پھیلانے کے لئے صیہونی حکومت کے مجرمانہ اور جارحانہ اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ صہونی حکومت تھی جس نے ہماری حکومت کے پہلے ہی دن شہید اسماعیل ہنیہ کو دہشت گردانہ حملے میں قتل کرکے جںگ افروزی کی۔
انھوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کی دہشت گردانہ جارحیت کے باوجود ہم نے بعض ملکوں کے کہنے پر غزہ میں جنگ بندی اور بے گناہ فلسطینی عوام، عورتوں اور بچوں کا قتل عام رکنے کی امید پر تحمل سے کام لیا، لیکن صیہونی حکومت نے اپنے جرائم شدید تر اور جارحیت کا دائرہ لبنان تک پھیلا دیا۔
ڈاکٹر پزشکیان نے علاقے کے بحران کے حوالے سے امریکا اور یورپی ملکوں کے ریاکارانہ رویئے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ ممالک واقعی جنگ اور خونریزی کے طرفدار نہیں ہیں تو جنگ بندی کی قرار دادوں کو ویٹو کیوں کرتے ہیں ؟
انھوں نے کہا کہ آج علاقے کے سبھی ممالک کو یقین ہوگیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران امن وثبات چاہتا ہے اور یہ صیہونی حکومت ہے جو امریکا اور یورپی ملکوں کی حمایت سے جنگ اور بحران کو شدید تر کررہی ہے۔
صدر ایران نے واضح کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی سلامتی کے خلاف جارحیت کو بغیر جواب کے نہیں چھوڑے گا۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ صیہونی حکام اچھی طرح جانتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف کسی بھی غلط اقدام کا انہیں دنداں شکن جواب ملے گا۔
انھوں نے کہا کہ اگر صیہونی حکام اپنے طرزعمل پر نظرثانی کریں، جنگ بندی قبول کریں، علاقے کے مظلوم اور بے گںاہ عوام کے قتل عام سے دست بردار ہوجائيں تو اس کے اثرات ہمارے جواب کی شدت اور نوعیت پر مرتب ہوسکتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ