اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد قائم مقام وزیر خارجہ کے سفارتی مذاکرات اور رابطوں کی رپورٹ

تہران – ارنا – اسلامی  جمہوریہ ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد آسٹریا، شام، مصر، مالٹا، سوئزرلینڈ،  اور برطانیہ سمیت دنیا کے بہت سے ملکوں کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگو میں اسلامی جمہوریہ ایران کے قومی اقتدار اعلی، نیشنل سیکورٹی اور ارضی سالمیت کے دفاع کے قانونی حق پر زور دیا ہے

ارنا کے مطابق ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری کنی نے اپنے سماجی رابطے کے ایکس پیج پر ایک پوسٹ میں، حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد اس حوالے سے دنیا کے مختلف ملکوں کے وزرائے خارجہ کے ساتھ اپنے ٹیلیفونی رابطوں اور مذاکرات  کی تفصیلات پر روشنی ڈالی ہے۔

  علی باقری کنی نے منگل کی رات ایکس پیج پر جاری ہونے والی اس پوسٹ میں ایران اور لبنان کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کی دہشت گردانہ جارحیتوں سے  وجود میں آنے والے سنگین خطرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ انھوں نے سوئزرلینڈ ، مالٹا اور برطانیہ  کے وزرائے خارجہ کے ساتھ جو سبھی سلامتی کونسل کے رکن ہیں،  ٹیلیفونی رابطے میں  ان پر واضح کردیا ہے کہ  غاصب صیہونیوں کے جرائم کے تعلق سے سلامتی کونسل کی بے حسی اس بات کا باعث بنی ہے کہ صیہونی مجرمین نڈر ہوکر جنگ و خونریزی کا سلسلہ جاری رکھیں اور علاقائی سطح پر بد امنی اور بے ثباتی پھیلانے کا اقدام کریں۔   

ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے بتایا ہے کہ انھوں نے آسٹریا کے وزير خارجہ کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگو میں صاف اورواضح لفظوں میں کہا ہے کہ  تہران میں شہید اسماعیل ہنیہ پر جو صدر ایران کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے آئے ہوئے تھے اور ہمارے سرکاری مہمان تھے، بزدلانہ اور دہشت گردانہ حملے نیز اس غاصب حکومت کے دیگر جرائم سے یورپ کی چشم پوشی اور اس حکومت کی حمایت، یورپ والوں کے دعوؤں کے برخلاف اس خطے میں امن وسلامتی کے درہم برہم ہوجانے کا باعث بنی ہے۔

 اسلامی جمہوریہ ایران کے قائم مقام وزیر  خارجہ نے سماجی رابطے کے اپنے ایکس پیج پر اپنی اس پوسٹ میں لکھا ہے کہ انھوں نے  شام اور مصر کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگو میں کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم، فلسطینیوں کے قتل عام  اور اس حکومت کی دہشت گردانہ جارحیتوں کے مقابلے میں اسلامی ملکوں اتحاد، ہم آہنگی اور مشترکہ اقدام تل ابیب پر قابض جرائم پیشہ دہشت گردوں کے گروہ کے جرائم کا سلسلہ روک سکتا ہے۔  

 علی باقری کنی نے اپنی اس پوسٹ کے آخر میں لکھا ہے کہ ان سبھی سفارتی رابطوں اور ٹیلیفونی مذاکرات میں،  ہم نے اپنی ارضی سالمیت، نیشنل سیکورٹی اور قومی اقتدار اعلی کے تحفظ کے لئے اپنے ذاتی دفاع کے قانونی حق پر زور دیا ہے اور  واضح کردیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران خطے میں بدامنی اور بے ثباتی کے عامل صہیونی دہشت گردوں کے  مقابلے میں اپنے دفاع کے ذاتی اور قانونی حق سے کسی بھی حال میں دستبردار نہیں ہوگا اور اس حکومت کو ‎‎سزا ضرور ملے گی۔   

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .