اس صیہونی ماہر معاشیات نے کہا ہے کہ فوج نے ریزرو فوجیوں کو بلا کر اسرائیل کی معیشت کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔
انہوں نے زور دیکر کہا کہ اس اقدام کے نتیجے میں مزدوروں کی معیشت داؤ پر لگ جائے گی۔
صیہونی ماہر معاشیات شلومو ماعوز نے کہا ہے کہ جنگ کے نتیجے میں حکومت افراط زر اور شرح سود میں اضافے پر مجبور ہوگی تا کہ جنگ سے لوٹنے والے فوجیوں کو گھر خریدنے کے قرضے کے طور پر رقم فرامہ کر سکے جس کے نتیجے میں مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ صیہونی وزارت خزانہ نے اعلان کیا ہے کہ تل ابیب کا بجٹ خسارہ 4 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو کہ قومی پیداوار کے تقریبا ساڑھے چھے فیصد حصے پر مشتمل ہے۔
صیہونی وزارت خزانہ نے سن 2025 میں بجٹ خسارے کا حجم دگنے ہوجانے کی جانب سے خبردار کیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ صیہونی حکومت نے غزہ پر جارحیت پر اب تک 51 ارب ڈالر خرچ کئے ہیں۔ یہ وہ رقم ہے جس کا اعلان کیا گیا ہے۔
آپ کا تبصرہ