ارنا نے رائٹرز کے حوالے رپورٹ دی ہے کہ آئرلینڈ کے وزیر خارجہ مائیکل مارٹن نے ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ لوگوں کو یرغمال بنانا، غیر فوجیوں تک انسان دوستانہ امداد پہنچنے کی عمدا روک تھام، عام شہریوں اور غیر فوجی بنیادی ڈھانچوں پر حملہ، گھنی آبادی والے علاقوں میں دھماکہ خیز اسلحے کا خودسرانہ استعمال، فوجی مقاصد کے لئے غیر فوجیوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنا اورعوام کو اجتماعی سزا دینا،یہ وہ جرائم ہیں جن کا سلسلہ جاری ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان جرائم کا سلسلہ رکنا چاہئے۔ عالمی برادری کی آنکھیں کھلی ہوئی ہیں ۔ بس اب بہت ہوچکا ہے۔
مائیکل مارٹن نے اپنے بیان میں اس بات کی کوئی وضاحت نہیں کی کہ غاصب صیہونی حکومت کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقا کے دائر کردہ مقدمے میں آئر لینڈ کی مشارکت کس طرح ہوگی۔
آئرلینڈ کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ تیسرے فریق کی مداخلت لازمی طور پر کسی ایک فریق کی طرفداری نہیں ہے بلکہ یہ آئرلینڈ کے لئے ایک موقع ہے کہ وہ 1948 کے نسل کشی مخالف کنوینشن کی ایک چند دفعات کی اپنے نقطہ نگاہ سے وضاحت کرے۔
یاد رہے کہ جنوبی افریقا نے عالمی عدالت انصاف میں فلسطینی عوام کی نسل کشی پر صیہونی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کرکھا ہے۔
عالمی عدالت انصاف نے گزشتہ جنوری میں اس مقدمے میں حکم دیا تھا کہ اسرائيل ایسے ہر اقدام سے گریز کرے جو نسل کشی کے خلاف کنوینشن کی مخالفت کے زمرے میں آتے ہوں۔
اس دوران، نکارا گوا نے بھی غاصب صیہونی حکومت کی مالی اور فوجی حمایت، فلسطینیوں کے امداد کے اقوام متحدہ کے ادارے انروا کی مالی مدد بند کرنے اور فلسطینی عوام کی نسل کشی میں صیہونی حکومت کو سہولت فراہم کرنے پر جرمنی کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کردیا ہے۔
آپ کا تبصرہ