ایران اپنے تجربات زیمبابوے کو منتقل کرنے کے لیے تیار ہے۔ صدر ابراہیم رئيسی

صدر ایران سید ابراہیم رئيسی نے کہا ہے کہ تہران اور ہرارے ، معیشت، زراعت، کانکنی اور تجارت جیسے میدانوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرسکتے ہیں اور ایران اپنے تجربات زیمبابوے کو منتقل کرنے کے لیے تیار ہے۔

ہرارے- ا رنا-  زیمبابوے کے صدر کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایران  سید ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ اس خطے کے لوگوں نے جس گرمجوشی سے میرا استقبال کیا ہے اس پر میں زبمبابوے کے عوام اور اس ملک کی حکومت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میرے اس دورے کا پیغام یہ ہے کہ  دونوں ممالک معیشت، تجارت  اور سائنس و ٹیکنالوجی سمیت تمام شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں۔

صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران باہمی گنجائشوں کو مد نظر رکھتے ہوئےدوست اور برادر ملک زیمبابوے کے ساتھ لازمی تعاون کے لیے آمادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمامتر پابندیوں اور مشکلات کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران نے مختلف میدانوں میں چشم گشا ترقی کی ہے اور شاید دشمنوں کے لیے اس کا یقین کرنا مشکل ہے۔

صدر ایران کا کہنا تھا کہ ہم دنیا کے تمام ملکوں کے ساتھ تعاون کے خواہاں ہیں اور ہماری خارجہ پالیسی صرف مغربی ملکوں تک محدود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک اکثر اوقات خود کو عالمی برادری سمجھنے لگتے ہیں حالانکہ عالمی برادری میں دنیا کے تمام ممالک اور تمام براعظم شامل ہیں۔

سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ براعظم افریقہ بے پنا گنجائيشوں اور توانائیوں کا مالک ہے جس میں وافر قدرتی ذخائر اور باصلاحیت نوجوان افرادی قوت سر فہرست ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام عوامل مل کر خطے کی صورتحال کو یکسر تبدیل کر سکتے ہیں۔

صدر ایران نے کہا کہ ہم دنیا میں یونی پولرازم اور پابندیوں کے مخالف ہیں کیونکہ پابندیاں بھی جنگی ہتھیاروں کی مانند عام لوگوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ انہوں نے کہا امریکہ نے پابندیوں کو ایک ہتھکنڈہ بنا رکھا ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .