حسین امیر عبداللہیان جنہوں نے افغانستان کےحوالے سے ایران، پاکستان، روس اور چین کے وزرائے خارجہ کے چار فریقی اجلاس کی شرکت کیلیے سمرقند کے دورے پر ہے، آج بروز جمعرات صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ اس اجلاس کا دوسرا دور افغانستان کی صورتحال کے بارے میں منعقد ہوا اور اس اجلاس میں موجود وزرائے خارجہ نے افغانستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ فریقین نے اس اجلاس میں منشیات کی اسمگلنگ سے لڑنا ،لڑکیوں کی تعلیم میں مدد کرنا، افغانستان میں دہشت گردی کا پھیلاؤ، افغانستان کے خلاف امریکی اور مغربی پابندیوں سے پیدا ہونے والے بحران، افغان عوام کے انتہائی مشکل حالات زندگی اور اسلامی جمہوریہ ایران سمیت پڑوسی ممالک کی طرف پناہ گزینوں اور تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے بتایا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی گزشتہ دو دہائیوں سے افغانستان پر قبضہ کرنے کی وجہ سے اقوام متحدہ کے رکن کی حیثیت سے افغانستان میں پیدا ہونے والے حالات کے ذمہ دار ہیں۔
پہلی چارفریقی نشست شنگہائی کے سربراہی اجلاس کے موقع پر 16 ستمجر 2021 ازبکستان کے شہر دوشنبہ میں منعقد ہوئی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے گزشتہ رات سمرقند کا دورہ کیا۔ ایران کے وزیر خارجہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے چوتھے اجلاس میں شریک ممالک کے وزرائے خارجہ سے الگ الگ ملاقاتیں کریں گے۔
آپ کا تبصرہ