24 فروری، 2022، 12:20 PM
Journalist ID: 2393
News ID: 84661628
T T
0 Persons
معاہدے میں تیزی لانے کے لیے مغربی فریقین کے سنجیدہ عزم کی ضرورت ہے: امیر عبداللہیان

تہران، ارنا – ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ معاہدے میں تیزی لانے کے لیے مغربی فریقین کے سنجیدہ عزم کی ضرورت ہے۔

 یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے جمعرات کے روز اپنی برطانوی ہم منصب  لیز ٹراس کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ معاہدے کو تیز کرنے کے لیے مغربی فریقوں کی جانب سے جرأت مندانہ اور حقیقت پسندانہ سیاسی فیصلہ کرنے کے لیے سنجیدہ ارادے کی ضرورت ہے تاکہ ایک دیرپا معاہدے تک پہنچنے  کیلیے ایران کے مفادات کو یقینی بنایا جا سکے۔  

امیر عبداللہیان نے بعض مشترکہ دلچسبی امور و مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے ویانا میں ایران پر پابندیاں ہٹانے سے متعلق مذاکرات کے ساتھ ساتھ میونخ میں اپنے جرمن ہم منصب اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کے ساتھ اپنی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے ان مذاکرات میں اچھی پیش رفت کی ہے اور ویانا میں مذاکراتی وفود ایک اچھے معاہدے تک پہنچنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، معاہدے کے تیز کرنے کو مغرب کی جانب سے ایک جرات مندانہ اور حقیقت پسندانہ سیاسی فیصلہ کرنے کے لیے سنجیدہ ارادے کی ضرورت ہے تاکہ ایران کے مفادات کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ مذاکرات میں موجود یورپی ممالک حقیقت پسندانہ نقطہ نظر کے ساتھ کسی معاہدے تک پہنچنے کیلیے تعمیری اور مطلوبہ کردار ادا کریں گے۔

دونوں فریقوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کو برطانیہ کے واجب الادا قرضوں کی ادائیگی اہم مسائل میں سے ایک ہے اور اس مسئلے کو جلد از جلد مناسب طریقے سے حل کرنا اور تہران کو لندن کا قرض ادا کرنا ضروری ہے۔

ٹراس نے دوطرفہ تعلقات کی تازہ ترین صورتحال اور ایران کو قرضوں کے مسئلے پر روشنی ڈالتے ہوئے اس مسئلے اور ویانا مذاکرات کے بارے میں لندن کے خیالات کی بھی وضاحت کی۔

برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ برطانیہ اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اب تک مذاکراتی عمل میں اچھی کامیابیاں حاصل کی ہیں، لیکن یہ مناسب ہے کہ بات چیت کو جلد از جلد مکمل کیا جائے اور فریقین کے درمیان طے پانے والے معاہدے تک پہنچ جائیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ مستقبل قریب میں فریقین کے مسلسل تعاون سے دوطرفہ مسائل بشمول قیدیوں سے متعلق قونصلر مسائل اور تہران کو برطانیہ کے قرضوں کی ادائیگی کا مسئلہ حل ہو جائے گا.

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@ 

https://twitter.com/IRNAURDU1

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .