ملک کے بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک میں مسلمان طالبات پر حجاب پہننے کی پابندی کا متنازع قانون خواتین اور لڑکیوں کی آزادی کی خلاف ورزی ہے اور ان آزادیوں کی آئین میں ضمانت دی گئی ہے۔
مختلف ذرائع ابلاغ نے ریاست کرناٹک میں سینکڑوں بھارتی مسلم خواتین اور لڑکیوں کے خلاف امتیازی سلوک کی اطلاع دی ہے۔ مسلمان لڑکیوں کو مذہبی یونیفارم پہننے کی وجہ سےاسکولوں اور یونیورسٹیوں میں جانے سے روک دیا جاتا ہے انہیں دھمکیاں دی جاتی ہیں اور الگ تھلگ رکھا جاتا ہے، یہاں تک کہ انہیں دیگر طالبات سے الگ کر دیا جاتا ہے اور الگ کلاسوں میں شرکت کی جاتی ہے۔
کرناٹک سپریم کورٹ نے کلاس روم میں تمام مذہبی کپڑوں پر عارضی طور پر پابندی لگا دی ہے۔ اس فیصلے نے ہندوستانی شہریوں کے ایک گروپ کے بنیادی حقوق کو معطل کر دیا ہے۔ اس فیصلے کے مطابق اس کیس کے حل تک مسلم لڑکیوں کو گھر میں رہنے اور حجاب کے بغیر کلاس روم میں داخل ہونے کے درمیان ایک کا انتخاب کرنا چاہیے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں میں ایرانی تہران یونیورسٹی کے 200 طلباء نے بھارتی حکومت کی جانب سے تعلیمی مراکز میں پردہ دار لڑکیوں کی موجودگی کو روکنے کے اقدامات کے خلاف بھارتی سفارت خانے کے سامنے احتجاج کیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1
آپ کا تبصرہ