یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے اتوار کے روز ایک 'جام جم' کے ٹی وی چینل کےایک پروگرام میں انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران میں مقیم تقریبا 4 ملین افغان پناہ گزین ویکسینیشن کی خدمات سے مستفید ہوچکے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ناروے کے وزیر خارجہ کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں، میں نے اعلان کیا کہ افغانستان میں حالیہ پیش رفت میں ہم نے تقریباً 700 ہزار افغانوں کی حمایت کی ہے۔ روزانہ 5ہزار سے زیادہ افغان ملک میں داخل ہوتے ہیں جو ہمیں انہیں رہائش کی فراہمی اور ویکسین پلانے کی ضرورت ہے۔
امیر عبداللہیان نے مزید بتایا کہ نئی حکومت میں کورونا پر قابو پانے کے لیے ویکسین کا عمل کامیاب تھا۔ ہمیں امید ہے کہ ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ اقتصادی تعاون کو فروغ دینے میں مزید کامیابیاں حاصل ہوں گی۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ بعض بین الاقوامی اداروں کے ساتھ موجودہ مسائل افغانستان کی جانب سے امیگریشن اور اس ملک کے موجودہ بحرانوں سے متعلق ہے۔ بعض یورپی ممالک نے اپنی ہمدردی کے باوجود بہت کم مدد کی ہے یا بالکل مدد نہیں کرتے ہیں۔
امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ یورپ میں اگر 200 پناہ گزین کہیں داخل ہوئیں تو بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ جبکہ روزانہ 5 ہزار افغان ایران میں آتے ہیں اور یورپ مشکل پابندیوں کے باوجود ایران کے اس انساندوستانہ اقدام سے حیران ہے۔
انہوں نے کہا کہ البتہ ہم افغان گورننگ باڈی کے ساتھ بھی مسلسل رابطے میں ہیں اور ہم ان پناہ گوینوں کو افغانستان کے اندر دوبارہ آباد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، ہم بین الاقوامی امداد کو راغب کرنے اور یورپ کی مدد کے لیے حوصلہ افزائی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ مہاجرین یورپ کا رخ نہ کریں اور یہ ممالک بحران کا شکار نہ ہوئیں اور افغانستان اس مشکل صورتحال سے گزر جائے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ علاقوں میں گزشتہ تین مہینوں میں تجارت میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ایران اور پڑوسی ممالک کے درمیان بہت سی گنجائشیں اور کراسنگز موجود ہیں۔ خطے میں ریلوے اور سڑک کے ذریعے ٹرانزٹ کے انفراسٹرکچر کو بنانا اور خطے میں گیس اور توانائی کی برآمدات کے لیے ٹرانزٹ نیٹ ورک بنانا پورے خطے اور ایران کے مفاد میں ہے۔
آپ کا تبصرہ