رپورٹ کے مطابق آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے پیر کے روز تہران میں امام خمینی (رہ) کے عظیم الشان دعا گاہ میں جنرل حاج قاسم سلیمانی کی شہادت کی دوسری برسی کے موقع پر "حاج قاسم کی جدائی کے موقع پر تہران کے عوام کے عظیم اجتماع" میں شرکت کی۔
اس موقع پر انہوں نے حضرت صدیقہ طاہرہ کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے شہداء بالخصوص شہید سلیمانی اور ان کے ساتھیوں سے خراج عقیدت پیش کیا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ اگر انسان کی وجودی شخصیت پروان چڑھتی ہے تو وہ اب صرف ایک حقیقی انسان نہیں رہتا بلکہ اسے ایک قوم اور امت کہا جاتا ہے اور حاج قاسم ایک فرد نہیں بلکہ ایک ثقافت اور ایک طریقہ اور مکتب کا تعارف ہے۔
آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے اس بات پر زور دیا کہحاج قاسم ایک ثقافت اور مکتب ہے جو دہشت گردی یا میزائلوں سے تباہ نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ حاج قاسم کو امریکہ کی ظاہری طاقت اور ان کے فوجی ساز و سامان کا علم تھا لیکن یہ سب جانتے ہوئے بھی ان کا گہرا یقین تھا کہ امریکہ کوئی غلطی نہیں کر سکتا۔
رئیسی نے کہا کہ اور ہم "یہ نہیں ہو سکتا"، "جب تک ہم نہیں کر سکتے"، "ہمیں سمجھوتہ کرنا پڑے گا" جیسے بہانے ختم کر سکتے ہیں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ حاج قاسم کے مکتب میں مزاحمت، دشمن کی شناخت اور دشمن کیخلاف ڈٹ کر کھڑا ہونے جیسے اہم مسائل موجود ہیں۔
صدر مملکت نے حاج قاسم اور ان کے ساتھیوں کے شاندار جنازے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ قائد اسلامی نے اس دن فرمایا کہ قیامت برپا ہوئی ہے اور خدا نے اس قیامت کو برپا کرکے ان کے دلوں کو مخلص کمانڈر کی طرف پھیر دیا ہے۔ اور یہ دلوں کی فتح ہے جو پیسے اور سہولتوں سے نہیں ہوتی بلکہ خدا کا ہاتھ ان دلوں کو ان کی طرف متوجہ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حاج قاسم کا مسئلہ اسلام اور مسلمانوں کی نجات اور برائی، بدعنوانی اور ظلم سے نجات اور سنیوں، شیعوں، فلسطینیوں، لبنانیوں، یمنیوں، یزیدیوں، عیسائیوں اور ابراہیمی مذاہب کے ماننے والوں کا دفاع ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ لہٰذا اس اقدام میں آپ کا وژن یہ تھا کہ کس طرح خطے سے دشمن کے شر کو دور کیا جائے اور اس خطے کو آزاد کیا جائے۔
صدرنے کہا کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ اسلامی انقلاب کے ایک جامع چارٹر کے طور پر حاج قاسم کی وصیت کو ہمارے معاشرے میں زیادہ سے زیاد اجاگر کرنا ہوگا۔
رئیسی نے کہا کہ ہمارے معاشرے اور نسل کو معلوم ہونا ہوگا کہ ہمارے پیارے سردار صوبے، معاشرے، نوجوانوں، علما اور تمام سماجی مصلحین کے بارے میں کیا تبصرہ کرتے ہیں۔
ایرانی صدر مملکت نے اس بات پر زور دیا کہ اگر اسلامی جمہوریہ کے خیمہ کو نقصان پہنچا تو دنیا کی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی۔
انہوں نے امریکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سردار سلیمانی عراقی وزیر اعظم کے سرکاری مہمان تھے، اور آپ نے عراق کی خودمختاری کیخلاف ورزی کرتے ہوئے ایک شخص کو نہیں بلکہ ایک قوم کو قتل کیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ