کاظم غریب آبادی نے کہا کہ عراق میں اس ملک کے طور پر مقدمہ دائر کیا گیا ہے جہاں جرائم کا ارتکاب کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 300 صفحات پر مشتمل دستاویز عراقی فریق کو پیش کی گئی ہے جس میں 70 ملزمان اور مشتبہ افراد کے بارے میں معلومات شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عراق نے بھی ملزمان پر معلومات ایران کو پیش کی ہیں۔
انہوں نے امریکہ کو دہشت گردی کی کارروائی کا پرچم بردار قرار دیتے ہوئے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی حکام کو دہشت گردی کی کارروائی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
انہوں نے اس جرم کے خلاف خاموشی اختیار کرنے پر بین الاقوامی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ 3 جنوری 2020 میں عراق کے دارالحکومت بغداد کے ایئرپورٹ پر امریکہ کی جانب سے راکٹ حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر قدس جنرل قاسم سلیمانی سمیت عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر "ابومهدی المهندس" شہید ہوگئے۔
ٹرمپ نے اس ہوائی حملہ اور جنرل سلیمانی کے قتل کا حکم دیا تھا.
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
شہید سلیمانی کے قاتلوں کی عدالت بہار تک لگائی جائے گی: ایران
29 دسمبر، 2021، 2:43 PM
News ID:
84595029
تہران، ارنا – نائب ایرانی عدلیہ کے سربراہ برائے بین الاقوامی امور نے کہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے 40 سے زیادہ مجرموں کے خلاف فرد جرم تہران کی عدالت انصاف میں جمع کرائی جائے گی اور عدالت رواں ایرانی سال کے اختتام سے پہلے چلائی جائے گی۔
متعلقہ خبریں
-
جنرل سلیمانی کے قتل کیس میں ٹرمپ کیخلاف قانونی کاروائی
تہران، ارنا- تہران کے پراسیکیوٹر نے کہا ہے کہ بین الاقوامی پولیس کے ذریعے ڈونلڈ ٹرمپ سمیت 36…
آپ کا تبصرہ