یہ بات علی باقری کنی نے اتوار کےروز ایرانی صحافی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ میں معاہدے تک پہنچنے کیلیے پرامید ہوں، لیکن ہم مذاکرات میں لاعلم اور نادان نہیں ہیں۔
باقری کنی نے بتایا کہ مذاکرات کا ماحول بہت سنجیدہ ہے اور فریقین کسی سمجھوتے پر پہنچنے کے مقصد سے مذاکرات میں سنجیدہ ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہر فریق کو اپنے موقف اور مفادات کا دفاع کرنا چاہیے اور اپنے دلائل دینے چاہئیں۔ یقیناً اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ فریقین کا موقف 100 فیصد ایک جیسا ہے، لیکن میں نے یہ نہیں دیکھا کہ فریقین کا موقف مذاکرات کے عمل میں خلل ڈالے۔
باقری نے اس سوال، کہ کیا آپ کے خیال میں سمجھوتہ ممکن ہے؟ کے جواب میں کہا کہ مذاکرات اور معاہدے کے دو رخ ہوتے ہیں، اور یقینا دونوں فریقوں کے پاس مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے شرائط کا ہونا ضروری ہے۔
باقری نے کہا کہ ہمارے مؤقف 2015 میں ایران اور P5+1 کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر تھے اور اس پر مبنی ہیں اور ہمارے نکات، تحفظات اور مطالبات اسی معاہدے پر مبنی ہیں۔
انہوں نے یہ معاہدہ دونوں فریقوں کے لیے قابل قبول ہے اور ان مذاکرات کا ایک اہم مسئلہ امریکہ جو معاہدے سے دستبردار ہو چکا ہے، کی واپسی کے لیے شرائط فراہم کرنا ہے اور امریکہ کو اس معاہدے میں واپسی کے لیے ان شرائط کو پورا کرنا ہوگا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1
آپ کا تبصرہ