یہ بات سید ابراہیم رئیسی نے گزشتہ روز وینزویلا کے صدر نیکولس مادورو کے ساتھ ایک ٹیلی فونک رابطے میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
ایران اور وینزویلا کے تعلقات کو اسٹریٹجک قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئی ایرانی حکومت میں دونوں ممالک کے درمیان موجودہ تعلقات میں اضافہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک تعلقات کے فروغ کے لئے وسیع گنجائشوں کے حامل ہیں جس کے پیش نظر تہران کاراکاس تعلقات بالخصوص اقتصادی و تجارتی لین دین کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے وینزویلا کی سامراج مخالف پالیسیوں اور سامراج کے مقابلے میں اس ملک کی حکومت و عوام کی جد و جہد کو وینزویلا پر عائد ظالمانہ اور یکطرفہ پابندیوں کی بنیادی وجہ قرار دیا۔
ایرانی صدر نے وینزویلا کے صدر کو انتخابات کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کا کامیابی کے ساتھ انعقاد وینزویلا کی حکومت کی طاقت و توانائی کی علامت ہے۔
انہوں نے تیل کی عالمی تنظیم اوپک میں بھی دونوں ملکوں کے مشترکہ تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ریفائننگ اور پیٹرو کیمیکل کے میدان میں مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ رئیسی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اللہ کے فضل و کرم سے حکام اور عوام کی کوششوں سے ہم ترقی کی راہ کو مضبوطی کے ساتھ جاری رکھیں گے اور یہ ٹیلی فونک گفتگو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی ترقی اور تجارتی و اقتصادی تعاون میں اضافے کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔
اس موقع میں وینزویلا کے صدر نیکولس مادورو نے بھی اوپک میں ایران کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آپسی کوششوں سے تیل کی منڈی کو پائدار بنانے کی ضرورت ہے۔
مادورو نے کہا کہ ایران اور ونزویلا مشترکہ تعاون سے بہت کچھ کر سکتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ دونوں ممالک کے مشترکہ کمیشن کی مدد سے نئے معاہدے عمل میں لائے جائیں۔
انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ کمیشنوں کے اجلاسوں کے اچھے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئےہم ایک دوسرے کی مدد سے دو طرفہ تعلقات بالخصوص توانائی اور اقتصادیات کے شعبوں میں بہت کامیابیوں کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1
آپ کا تبصرہ