رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر "علامہ سید ابراہیم رئیسی" نے آج بروز منگل کو اپنے روسی ہم منصب "ولادیمیر پیوٹین" سے ایک ٹیلی فونک رابطے کے دروان، گفتگو کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کا ملک روس سے تجارتی اور اقتصادی تعلقات بڑھانے کیلئے پُرعزم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم دونوں ملکوں کے درمیان طویل المدتی تعاون کے معاہدے کو حتمی شکل دینے پر تیار ہیں تا کہ ایران اور روس کے درمیان تعلقات کی ترقی میں مزید تیزی آئے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ تہران اور ماسکو کا بہت سارے بین الاقوامی مسائل پر قریبی نقطہ نظر ہے جن میں سے یکطرفہ اقدامات اٹھانے سے نمٹنے اور کثیر الجہتی کی مضبوطی کا نام لیا جاسکتا ہے۔
علامہ رئیسی نے دونوں ملکوں کے درمیان علاقائی میدان میں تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ شام میں غیر ملکیوں کی موجودگی کا تسلسل شامی حکومت اور عوام کی خواست کیخلاف ہے اور غیر قانونی بھی ہے کیونکہ ان کی موجودگی شام میں عدم استحکام کا باعث بنتی ہے اور اس ملک کی سلامتی کو خطرے کا شکار کرتی ہے۔
انہوں نے افغانستان کی حالیہ تبدیلیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں داعش کی موجودگی اس ملک اور علاقے کیلئے خطرہ ہے اور ہمیں اس طرح کے خطرات اور سازشوں کیخلاف چوکس رہنا ہوگا۔
علامہ رئیسی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، افغانستان میں تمام سیاسی اور نسلی گروہوں کی شرکت سے ایک جامع حکومت کے قیام کا خواہاں ہے اور ہمارا عقیدہ ہے کہ اس طرح کی حکومت ملک میں قیام سلامتی کی ضمانت دے سکتی ہے۔
انہوں نے ایران جوہری حقوق اور ملک کیخلاف پابندیوں کی منسوخی پر روس کے موقف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، مذاکرات اور پابندیوں کی منسوخی سے اپنی قوم کے حقوق کی فراہمی پر سنجیدہ ہے۔
ایرانی صدر نے قفقاز کے علاقے میں استحکام اور امن کے لیے روس کی حکمت عملی کا بھی خیر مقدم کیا۔
نیز اس ٹیلی فونک گفتگو میں فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ جغرافیائی سیاست میں کوئی تبدیلی اور خطے کے ممالک کی سرحدوں کی تبدیلی قابل قبول نہیں ہے۔
علامہ رئیسی نے شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی مستقل رکنیت سمیت ملک میں کورونا ویکسین کی فراہمی پر روس کی حمایت کا شکریہ ادا کیا۔
دراین اثنا روسی صدر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تہران اور ماسکو بہت سے معاملات پر مشترکہ موقف رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماسکو ،دونوں ممالک کے درمیان طویل المدتی تعاون پر ایک نئی دستاویز تیار کرنے میں تہران کی تجاویز کی حمایت کرتا ہے اور ہم اسے جلد از جلد حتمی شکل دینے اور اس پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ماسکو، اقتصادی تعلقات کی سطح کو بہتر بنانے اور ایران کیساتھ مشترکہ سرمایہ کاری کے پروگراموں کو حتمی شکل دینے کو بہت اہمیت دیتا ہے اور ہم دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کی سطح میں اضافے کے لیے مثبت رجحانات دیکھ رہے ہیں جو بلاشبہ تعاون کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
پیوٹین نے علاقائی مسائل بالخصوص شام میں دونوں ممالک کے تعاون کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم مل کر کام کرنے سے ہم شام کی آزادی کو برقرار رکھنے اور اس ملک میں دہشت گردوں کے ٹھکانے کو تباہ کرنے میں کامیاب ہوئے اور یقیناً ہمیں خاص طور پر مختلف علاقائی شعبوں میں اپنا تعاون جاری رکھنا ہے۔
روسی صدر نے جوہری معاملے پر ایرانی عوام کے حقوق کی حمایت کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ آئندہ مذاکرات میں فریقین کے پاس موجودہ صورتحال سے نکلنے کے لیے کافی سیاسی عزم ہوگا۔
پیوٹین نے ناگورنو کاراباخ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں اعتماد اور تعاون کی سطح کو بڑھانے کے لیے، ہم 3+3 مشاورتی طریقہ کار شروع کرنے کے خواہاں ہیں اور ہمیں امید ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس کی حمایت کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس کورونا کیخلاف جنگ میں تعاون جاری رکھنے اور ویکسین کی کھیپ ایران بھیجنے کے لیے پُرعزم ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ