ان خیالات کا اظہار علامہ "سید ابراہیم رئیسی" نے آج بروز پیر کو ایران کے دورے پر آئے ہوئے ترک وزیر خارجہ "مولود چاووش اوغلو" سے ایک ملاقات میں کیا۔
انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان بالخصوص اقتصادی شعبوں میں تعلقات کے فروغ کو ایرانی اور ترکی کے مفاد میں قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان دونوں ملکوں کو باہمی تعاون کو بڑھانے کے لیے ایک روڈ میپ کو حتمی شکل دینا ہوگا جو دونوں ممالک کے ایجنڈے میں شامل ہے اور ان کو تمام شعبوں میں تعلقات کی سطح کو بڑھانے پر تیار رہنا ہوگا۔
ایرانی صدر مملکت نے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کو خطے میں امن و استحکام کے مفاد میں قرار دیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان علاقائی تعاون کو بین الاقوامی تعاون میں تبدیل کیا جانا ہوگا اور اس قسم کا تعاون دونوں ممالک کی اہم پوزیشن کی وجہ سے عالمی معاملات میں موثر ثابت ہوسکتا ہے۔
انہوں نے علاقائی مسائل کو خطی ممالک کے ذریعے اور بغیر بیرونی مداخلت کے حل کرنے سے متعلق ایرانی موقف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملکیوں کی موجودگی خطے کی اقوام اور حکومتوں کے درمیان عدم تحفظ اور تناؤ کا باعث بنتی ہے؛ جس طرح افغانستان میں امریکہ کی 20 سالہ موجودگی کا نتیجہ قتل و غارت، خونریزی اور تباہی کے سوا کچھ نہیں نکلا اور یہ واضح ہوگیا کہ افغانستان کے مسائل اس ملک کے عوام اور اس کے ہمسایہ ممالک کی مدد سے حل ہوسکتے ہیں۔
رئیسی نے اس بات پر زور دیا کہ داعش کے اقدامات خطے کے تمام ممالک کے لیے نقصان دہ ہیں اور امریکی حکام کے مطابق داعش ان کی تخلیق ہے اور فطری طور پر یہ تحریک امریکیوں کے کہنے پر چلتی ہے اور مختلف ممالک کی جانب سے قتل و خون بہاتی ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ اس دہشت گرد گروہ کی خطے میں کہیں بھی موجودگی اقوام عالم کے لیے نقصان دہ ہے اور دہشت گردی اور منظم جرائم کیخلاف جنگ تہران اور انقرہ کے درمیان تعاون کا مرکز بن سکتی ہے اور ایران اس شعبے میں تعاون بڑھانے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے جنوبی قفقاز کے علاقے میں استحکام اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ایران کے ساتھ مشترکہ تعاون سے متعلق ترک وزیر خارجہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا آذربائیجان اور ترکی کے ساتھ گہرا اور دیرینہ مذہبی اور ثقافتی رشتہ ہے اور ہمیں کچھ غیر ملکی تحریکوں کو تعلقات کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دینی ہوگی۔
در این اثنا ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو نے بھی اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعلقات کو تیز کرنے کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی، ایران کی نئی حکومت کو نتیجہ خیز حکومت سمجھتا ہے اور تہران کے ساتھ تعاون کی سطح کو ہر ممکن حد تک بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔
ترکی کے وزیر خارجہ نے جنوبی قفقاز میں استحکام اور تجارت کی ترقی میں ایران کے تعاون اور شرکت کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ مشترکہ تعاون کی اور مضبوطی کے خواہاں ہیں تاکہ علاقے جنوبی قفقاز میں استحکام اور تجارتی تعلقات میں اضافہ ہوسکے۔
انہوں نے خطے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور خطے میں استحکام اور امن کے قیام میں ایران کے ساتھ تعاون پر بھی زور دیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ