9 نومبر، 2021، 1:49 PM
Journalist ID: 2392
News ID: 84535213
T T
0 Persons
ایران فریب کاریوں کے آگے جھکنے نہیں دے گا: امیرعبداللہیان

تہران، ارنا – ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ مذاکرات میں طاقت اور دھمکیوں کا سہارا لینا مفید نہیں ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران اس کے سامنے جھک نہیں جائے گا، اور اکوئی بھی غلط تبصرہ جو حقیقت سے مختلف ہو، جاری کوششوں کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

یہ بات "حسین امیرعبداللہیان" نے پیر کے روز اپنے جرمن ہم منصب ہائکو ماس کے ساتھ ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے دو طرفہ تعلقات میں تازہ ترین پیش رفت اور ویانا مذاکرات کے ساتھ ساتھ علاقائی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔
امیرعبداللہیان نے دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی جڑوں کا حوالہ دیا ان تعلقات کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے ویانا میں ہونے والے آئندہ مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے موجودہ صورتحال کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھہرایا اور کہا کہ امریکہ کی علیحدگی اور تین یورپی ممالک کی جانب سے اپنے وعدوں کی پاسداری میں ناکامی نے بڑھتی ہوئی بداعتمادی میں اضافہ کیا، لہٰذا پابندیوں کا مکمل خاتمہ ضروری ہے۔
انہوں نے یورپی جماعتوں کو اشتعال انگیز بیانات دینے سے گریز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات اور میڈیا میں طاقت اور دھمکیوں کے استعمال سے ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا اور اسلامی جمہوریہ ایران اس کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کرے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ایک بار پھر عراقی وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر حملے کی مذمت کی۔
انہوں نے افغانستان میں رونما ہونے والے مسائل اور پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے اس ملک کو مزید امداد بھیجنے کی ضرورت پر زور دیا، ایران میں مقیم تقریباً 40 لاکھ افغان شہریوں کی ویکسینیشن کے عمل کو مکمل کرنے کی طرف اشارہ کیا اور اسلامی جمہوریہ ایران کی افغانستان کے ساتھ ایران کی مشترکہ سرحد کے پار جرمن امداد بھیجنے کی آمادگی کا اعادہ کیا۔
وزیر خارجہ نے یمن میں انسانی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے کوشش کرنے کی ضرورت کا بھی حوالہ دیا جس کا جرمن جانب سے خیر مقدم کیا گیا۔
ہائکو ماس نے ایران کے ساتھ تعاون میں جرمن کمپنیوں کی دلچسپی کا ذکر کرتے ہوئے، دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کی امید ظاہر کی، اور کہا کہ جرمنی امریکہ کو جوہری معاہدے کی طرف واپس کرنے کے لیے کام کرے گا تاکہ بات چیت کے ذریعہ مثبت نتائج حاصل کریں.
انہوں نے عراقی وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر حملے کی مذمت میں جرمنی اور ایران کے مشترکہ موقف کی طرف اشارہ کیا اور عراق میں امن و استحکام کی حمایت جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
دونوں فریقوں نے صنعت، قابل تجدید توانائی، بجلی گھروں، زراعت، طب، سائنس، ٹیکنالوجی اور ماحولیات کے شعبوں میں مشترکہ تعاون پر زور دیا اور علاقائی مسائل بشمول لبنان میں ہونے والی پیش رفت اور جائز حکومت کی حمایت پر تبادلہ خیال کیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .