31 اکتوبر، 2021، 8:03 PM
Journalist ID: 1917
News ID: 84524704
T T
0 Persons
ایران کی امریکی پابندیوں پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے نمائندے کی خاموشی کی تنقید

تہران، ارنا- ایرانی کونسل برائے انسانی حقوق کے  امور نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے ایرانی انسانی صورتحال  کے امور "جاوید رحمان" کیجانب سے امریکی پابندیوں کی حد سے زیادہ تعمیل اور ایرانی عوام کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں اقوام متحدہ کے آزاد ماہرین کے ایک گروپ کے بیان پر جان بوجھ کر خاموشی پر تنقید کی۔

ایرانی کونسل برائے انسانی حقوق کے امور اور ایرانی عدلیہ کے نائب سربراہ برائے بین الاقوامی امور "کاظم غریب آبادی" نے آج بروز اتوار کو اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے ایرانی انسانی صورتحال کے امور جاوید رحمان کیجانب سے متعدد خصوصی نمائندوں اور اقوام متحدہ کے ماہرین کے حالیہ بیان جس میں بعض ممالک بشمول سوئڈن کی ایران کیخلاف امریکی ظالمانہ پابندیوں کی حد سے زیادہ تعمیل اور ان کے ایرانی قوم پر بُرے اثرات کی انتباہات پر جان بوجھ کر خاموش رہنے اور اس حمایت نہ کرنے کی تنقید کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی مریضوں کے بنیادی حقوق سے متعلق نام نہاد رپورٹر کی جان بوجھ کر بے توقیری نے، جو امریکی پابندیوں اور بعض دیگر ممالک کی پابندیوں کی وجہ سے مسلسل خلاف ورزی کی جا رہی ہے، ان کے جابندارانہ رویے اور آزادی کے فقدان میں کوئی شک نہیں چھوڑا ہے اور یہ ایک طرح سے ان کو ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حامیوں کے زمرے میں قرار دیتا ہے نہ کہ ایران میں انسانی حقوق کے محافظوں کے زمرے میں!

غریب آباد نے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر ایران کے خلاف کسی بھی سیاسی بیان میں شامل ہوتا ہے اور دہشت گرد گروہوں کے اجتماعات میں شرکت کرتا ہے اور اپنی رپورٹس کو متعصب اور منحرف معلومات پر مبنی کرتا ہے۔ لیکن یہ ایرانیوں کے حقوق کی حقیقی خلاف ورزی کو تسلیم کرنے سے انکار کرتا ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ ایران کے لیے خصوصی رپورٹنگ مشن کو سیاسی معیار کے مطابق ڈیزائن کیا گیا ہے اور اس رویے کا ختم کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین اور رپورٹرز کے ایک گروپ نے حالیہ دنوں میں ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا جس میں بعض ممالک کی جانب سے ایران کے خلاف یکطرفہ پابندیوں کی حد سے زیادہ تعمیل پر انتباہ دیتے ہوئے اسے صحت اور دیگر ایرانی عوام کے حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

ایران کی امریکی پابندیوں پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے نمائندے کی خاموشی کی تنقید

تہران، ارنا- ایرانی کونسل برائے انسانی حقوق کے  امور نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے ایرانی انسانی صورتحال  کے امور "جاوید رحمان" کیجانب سے امریکی پابندیوں کی حد سے زیادہ تعمیل اور ایرانی عوام کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں اقوام متحدہ کے آزاد ماہرین کے ایک گروپ کے بیان پر جان بوجھ کر خاموشی پر تنقید کی۔

ایرانی کونسل برائے انسانی حقوق کے امور اور ایرانی عدلیہ کے نائب سربراہ برائے بین الاقوامی امور "کاظم غریب آبادی" نے آج بروز اتوار کو اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے ایرانی انسانی صورتحال کے امور جاوید رحمان کیجانب سے متعدد خصوصی نمائندوں اور اقوام متحدہ کے ماہرین کے حالیہ بیان جس میں بعض ممالک بشمول سوئڈن کی ایران کیخلاف امریکی ظالمانہ پابندیوں کی حد سے زیادہ تعمیل اور ان کے ایرانی قوم پر بُرے اثرات کی انتباہات پر جان بوجھ کر خاموش رہنے اور اس حمایت نہ کرنے کی تنقید کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی مریضوں کے بنیادی حقوق سے متعلق نام نہاد رپورٹر کی جان بوجھ کر بے توقیری نے، جو امریکی پابندیوں اور بعض دیگر ممالک کی پابندیوں کی وجہ سے مسلسل خلاف ورزی کی جا رہی ہے، ان کے جابندارانہ رویے اور آزادی کے فقدان میں کوئی شک نہیں چھوڑا ہے اور یہ ایک طرح سے ان کو ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حامیوں کے زمرے میں قرار دیتا ہے نہ کہ ایران میں انسانی حقوق کے محافظوں کے زمرے میں!

غریب آباد نے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر ایران کے خلاف کسی بھی سیاسی بیان میں شامل ہوتا ہے اور دہشت گرد گروہوں کے اجتماعات میں شرکت کرتا ہے اور اپنی رپورٹس کو متعصب اور منحرف معلومات پر مبنی کرتا ہے۔ لیکن یہ ایرانیوں کے حقوق کی حقیقی خلاف ورزی کو تسلیم کرنے سے انکار کرتا ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ ایران کے لیے خصوصی رپورٹنگ مشن کو سیاسی معیار کے مطابق ڈیزائن کیا گیا ہے اور اس رویے کا ختم کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین اور رپورٹرز کے ایک گروپ نے حالیہ دنوں میں ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا جس میں بعض ممالک کی جانب سے ایران کے خلاف یکطرفہ پابندیوں کی حد سے زیادہ تعمیل پر انتباہ دیتے ہوئے اسے صحت اور دیگر ایرانی عوام کے حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .