ان خیلات کا اظہار "مجید تخت روانچی" نے "مشرق وسطی کی تبدیلیاں؛ شامی انسانہ دوستانہ اور سیاسی مسائل" سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صہیونی ریاست کے عدم استحکام پھیلانے والے اقدامات اور ان کی دیگر ملکوں کیخلاف جارحیت، بین الاقوامی قوانین کیخلاف ورزی ہے اور وہ علاقائی اور بین الاقوامی امن او استحکام کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔
اعلی ایرانی سفارتکار نے شام کی آئینی کمیٹی کے چھٹے اجلاس کے انعقاد کیلئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے برائے شامی امور مسٹر "گیر پیڈرسن" کی کوششوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم مشترکہ چیئرز کے پہلے آمنے سامنے اجلاس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جیسا کہ ہم نے جنیوا میں پیڈرسن کے ساتھ آستانہ امن عمل کے نمائندوں کی حالیہ نشست میں زور دیا، ہم مشترکہ کمیٹی کے سربراہوں کو تعمیری انداز کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ترغیب دیتے رہیں گے۔
ایرانی مندوب نے کہا کہ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ کمیٹی کو کسی بیرونی مداخلت یا دباؤ کے بغیر اپنا کام جاری رکھنا ہوگا؛ کمیٹی کے خاتمے کے لیے کوئی فرضی ڈیڈ لائن مقرر کرنا یا اس طرح کی کوئی دوسری شرط کمیٹی کے کام کو بُری طرح متاثر کرے گی اور اس لیے اس سے گریز کیا جانا ہوگا۔
تخت روانچی نے کہا کہ بالآخر، ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ یہ واقعی شام کی قیادت میں ایک سیاسی عمل ہے، جس کی ملکیت شام کی ہے اور اقوام متحدہ کی طرف سے سہولت فراہم کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی سفارتکار نے مزید کہا کہ یقیناً کمیٹی کے کام کو مکمل کرنے کے لیے دیگر شعبوں میں بھی سنجیدہ کوششیں کی جانی ہوں گی؛ سب سے پہلے شام کے کچھ حصوں پر غیر ملکی افواج کا قبضہ ختم ہوناہوگا؛ اس کے مطابق تمام قابض اور بن بلائے غیر ملکی افواج کو بغیر کسی پیشگی شرط یا مزید تاخیر کے ملک سے نکل جانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں سلامتی کونسل کو اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرکے ناجائز صہیونی ریاست کو شام کیخلاف مسلسل جارحیت اور علاقے گولان پر قبضے کے خاتمے پر مجبور کرنا ہوگا کیونکہ صہیونی ریاست کے عدم استحکام پھیلانے والے اقدامات اور ان کی دیگر ملکوں کیخلاف جارحیت بین الاقوامی قوانین کیخلاف ورزی ہے اور وہ علاقائی اور بین الاقوامی امن او استحکام کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔
تخت روانچی نے کہا کہ ہم شام میں علیحدگی پسندوں کے ناجائز اقدامات کو بھی مسترد کرتے ہیں اور ان کی حمایت کی کسی بھی کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شام کی سنگین انسانی صورتحال کے پیش نظر، شام میں ضرورت مند لوگوں کی تکالیف کو دور کرنے کے لیے بغیر کسی سیاسی محاذ آرائی کے مزید کوششیں بشمول انسانی امداد اور شام کی تعمیر نو کے لیے تعاون کی فراہمی کی جانی ہوں گی۔
اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر نے امید ظاہر کی کہ بعض ممالک کا حالیہ مثبت نقطہ نظر، شام کی تعمیر نو اور مزید پناہ گزینوں اور بے گھر افراد کی واپسی میں تیزی لانے میں مدد کرے گا۔
تخت روانچی نے کہا کہ اس سلسلے میں، ہم یو این ایس سی آر 2585 کے مکمل اور موثر نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں، جس کے مطابق سلامتی کونسل تمام رکن ممالک سے شامی عوام کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے عملی اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ ان "عملی اقدامات" میں سے ایک شام کے خلاف یکطرفہ پابندیوں کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اصولی موقف کو دہراتے ہوئے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ شام کے بحران کو پُرامن طریقے اور بین الاقوامی قوانین کے اصولوں کے مطابق خاص طور شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام، اس کے اندرونی یا بیرونی معاملات میں عدم مداخلت اور بین الاقوامی تنازعات کو پُرامن طریقے سے حل کیا جانا ہوگا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ