رپورٹ کے مطابق، ایرانی علم پر مبنی کمپنی کے سربراہ "علی دسترس" نے خواتین کے حمل میں مدد کے لیے ایرانی ہارمونل مصنوعات کی تیاری کے عمل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم پروجیسٹرون میں جس چیز کی پیروی کرتے ہیں وہ خام مال اور حتمی مصنوعات ہے، ایک ایسی دوا جو حمل کے چھٹے ہفتے سے اسقاط حمل کو روکنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
پروجیسٹرون سپلیمنٹس کو کئی وجوہات کی بنا پر بشمول جسم کا ہارمون پیدا کرنے میں ناکامی، لیا جاتا ہے، اس ہارمون کے اخراج اور حمل کے درمیان ایک اہم ربط ہے، اس لیے تمام خواتین جو حاملہ ہونا چاہتی ہیں انہیں بچہ دانی کی تیاری اور خلیے کو تبدیل کرنے کے لیے پروجیسٹرون کی ضرورت ہوتی ہے۔
دسترس نے کہا کہ ایران میں تیار ہونے والی دوا مکمل طور پر دیسی ہے اور اسی طرح کی عالمی مصنوعات کے ساتھ مسابقتی ہے، اس دوا کا 90 فیصد سے زیادہ خام مال چین اور امریکہ میں تیار کیا جاتا ہے اور بقیہ 10فیصد بھارت اور ایران میں؛ اس رقم میں بھارت کا حصہ بہت کم ہے اور پچھلے 2 سالوں میں اس کی کوئی پیداوار نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک دنیا کے صرف تین ممالک اس دوا کا خام مال تیار کرتے ہیں جن میں ایران بھی شامل ہوگیا ہے۔
دسترس نے کہا کہ اس وقت اس دوا کی ملکی طلب 12 ٹن سالانہ ہے جو اس مقدار کو بڑھا کر سال کے آخر تک 2 ٹن اضافی پیداوار کے ذریعے 14 ٹن کر کے دوسرے ممالک کو برآمد کی جائے گی یورپی ممالک اس فارماسیوٹیکل پروڈکٹ کے اہم صارفین ہیں۔
انہوں نے کہا کہ علم پر مبنی یہ پروڈکٹ براہ راست 92 افراد کے لیے روزگار پیدا کرتی ہے اور سالانہ تقریبا 20 ملین ڈالر کا زرمبادلہ بچاتی ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ