18 اکتوبر، 2021، 10:01 PM
Journalist ID: 2393
News ID: 84509349
T T
0 Persons
70فیصد سے زیادہ لوگوں نے کورونا ویکسین کی پہلی خوراک حاصل کی ہے: صدر ر‏ئیسی

تہران، ارنا – ایرانی صدر نے کہاہے کہ70 فیصد سے زیادہ لوگوں نے کورونا ویکسین کی پہلی خوراک حاصل کی اور سردیوں کے موسم آنے سے پہلے ویکسین کی دوسری خوراک کو بھی حاصل کریں گے۔

 یہ بات ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے پیر کی رات ایک براہ راست ٹیلی ویژن پروگرام میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

صدر رئيسی نےایران کے ٹی وی کے چینل ایک سے رات 9 بجے کی خبروں کے بعد ایرانی عوام سے براہ راست خطاب کا آغاز کردیا ہے صدر رئيسی کا صدارتی عہدہ سنبھالنے کے بعد ٹی وی کے ذریعہ عوام سے یہ دوسرا خطاب ہے۔

انہوں نے اپنے خطاب کے آغاز میں پیغمبر اسلام (ص) اور حضرت امام جعفر صادق (ع) کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے عوام کو مبارکباد پیش کی ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اعلان کیاہے کہ ہماری ترجیح عام ویکسینیشن ہے اور اب 70 فیصد سے زیادہ لوگوں نے کورونا ویکسین کی پہلی خوراک حاصل کی اور مجھے امید ہے کہ سردیوں کے موسم آنے سے پہلے ویکسین کی دوسری خوراک کو بھی حاصل کریں گے۔

انہوں نے سکولوں، یونیورسٹیاں اور کاروبار دوبارہ کھولنے کے باوجود تمام لوگوں سے حفظان صحت کے اصولوں اور احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا۔

ایرانی صدر نے بتایا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ہم نے اب تک اپنے تمام وعدوں پر عمل کیا ہے اور جن کو ابھی تک ویکسین نہیں لگی ہے، سے اپیل کرتے ہیں کہ ویکسین حاصل کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کہا تھا ہماری پہلی ترجیح عام ویکسینیشن ہے جو بہت حد تک اس وعدے پر عمل کیا ہے اور معاش کا دوسرا مسئلہ معاشرے میں افراط زر اور مہنگا‏ئی کو کنٹرول کرنا ہے اور ہم ہمیشہ قیمتوں کو قریب سے دیکھ رہے ہیں اور یہ ہماری تشویش ہے۔

ایرانی صدر نے ملک میں 4 ملین مکانات کی تعمیر کے وعدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سالانہ ایک ملین مکانات کی تعمیر حکومت کا قانونی فرض ہے اور ہم 4 سال میں 4 ملین مکانات تعمیر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اورہمیں اس کام کو قانون کے مطابق ہمیں انجام دینا ہے۔

سید ابراہیم رئيسی نے کہا کہ عملی اقدامات کے ذریعہ مہنگائی کو کنٹرول کررہے ہیں۔ دو مہینے پہلے کے اقدامات کا نتیجہ ہم آج مشاہدہ کررہے ہیں اور آج کے کاموں کا نتیجہ ہم چند ماہ بعد مشاہدہ کریں گے۔

صدر رئیسی نے افغانستان کے تازہ ترین حالات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 20 سال تک امریکہ نے افغانستان کو تباہ کیا اور امریکہ نے افغانستان سے اپنے انخلاء کے بعد افغانستان میں تباہی اور بدامنی پھیلانے کی ذمہ داری داعش دہشت گرد تنظیم کے حوالے کردی ہے اور افغانستان میں ہونے والے حالیہ دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری بھی داعش دہشت گرد تنظیم نے قبول کرلی ہے۔

ایرانی صدر نے کہا کہ اگر علاقائی ممالک اور عوام نے داعش دہشت گرد تنظیم کا منظم طور پر مقابلہ نہ کیا تو یہ دہشت گرد تنظیم علاقائی عوام اور ممالک کے لئے بڑی مشکلات پیدا کرسکتی ہے کیونکہ داعش دہشت گرد تنظیم کو امریکہ اور اسرائیل کی براہ راست حمایت حاصل ہے۔

انہوں نے افغانستان میں ہونے والی تبدیلیوں اور اس پر  ہمارے ملک کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم افغانستان میں تمام فرقوں، قبائل اور جماعتوں کی شرکت کے ساتھ ایک جامع حکومت کے قیام کی حمایت کریں گے۔

صدر رئیسی نے کہا کہ ہماری حکمت عملی افغانستان میں استحکام اور اتحاد ہے ، لیکن امریکی حکمت عملی عدم استحکام اور اتحاد میں خلل ڈالنا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی سلامتی کی تعمیر ہے اور کوششیں کی جانی چاہئیں تاکہ افغانستان ایک مستحکم صورتحال میں ہو تاکہ اس ملک کے لوگ امن ، سلامتی اور سکون سے رہ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ہماری حکمت عملی استحکام اور اتحاد ہے لیکن امریکی حکمت عملی عدم استحکام اور اتحاد میں خلل ڈالنا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی سلامتی کی بحالی ہے اور ہمیں افغانستان اور اس ملک کے عوام کے امن ، سلامتی اور سکون کو برقرار رکھنے کیلیے کوشش کرنی ہوگی۔

ایرانی صدر نے مختلف ممالک بالخصوص افغانستان میں داعش کی سازشوں کے باوجود اس ملک میں استحکام کی اہمیت کا حوالہ دیتے ہوئے افغانستان کے حکمرانوں سے داعش کے ان جرائم کے کے خلاف نمٹنے کا مطالبہ کیا۔

صدر رئیسی نے جوہری مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ ہم مزاحمتی معیشت کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ ہم اقتصادی میدان میں بھی اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی جد و جہد کریں گے۔ ہم ایران کی معاشی پالیسی کو بیرون ملک مذاکرات سے منسلک نہیں کریں گے لیکن مذاکرات کی میز کو کبھی نہیں چھوڑیں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہم پابندیاں اٹھانے میں سنجیدہ ہیں اور یہ جابرانہ پابندیاں ختم کی جانی چاہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے وعدوں پر پابند ہیں اور دوسرے فریق کو سنجیدہ ہونا چاہیے ۔ حالیہ دنوں میں یورپی یونین کے نمائندوں کے ساتھ تہران میں ہونے والی ملاقات میں ہم نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ سنجیدہ ہے اور ہمیں دوسری فریق کی سنجیدگی کو بھی دیکھنا چاہیے۔

صدر رئیسی نے کہا کہ ہم علاقائی تنظیم شانگہائی کے مستقل رکن بن گئے ہیں اور ہمیں علاقائی سطح پر اپنی اقتصادی بنیادوں کو مضبوط بنانے کے سلسلے میں شانگہائی تنظيم کی صلاحیت سے بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیے۔

ایرانی صدر نے کہا کہ اقتصادی اور تجارتی کے شعبوں میں علاقائی سطح پر انجام دیئے گئے اقدامات ناکافی ہیں۔ علاقائی ممالک کے صدور اور وزرائے اعظم بھی ایران کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں اور ہم اقتصادی اور تجارتی لحاظ سے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہم تمام ترقیاتی شعبوں میں مزاحمت کے ساتھ آگے کی سمت گامزن رہیں گے۔

سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ پڑوسی اور علاقائی ممالک کے ساتھ کثیر الجہتی تعلقات کو فروغ دینا ہماری پہلی ترجیح ہے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@   

https://twitter.com/IRNAURDU1

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .