پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امیر آبادی فراہانی نے ارنا نمائندے سے ایک خصوصی انٹرویو کے دوران، مزید کہا کہ فی الحال اور افغان تبدیلیوں کے پیش نظر، تہران اور اسلام آباد کے درمیان مذاکرات انتہائی اہم ہیں کیونکہ ہمارا عقیدہ ہے علاقائی بحرانوں سے نکلنے کیلئے ہمیں ایک مشترکہ نقطہ نظر تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد اور کراچی میں پارلیمانی حکام کے مذاکرات میں افغانستان سے متعلق ایران اور پاکستان کا تقریبا قریبی نقطہ نظر ہے اور حتی کہ بعض کیسز میں ہمارا مشترکہ نقطہ نظر ہے۔
امیر آبادی فراہانی نے کہا کہ دونوں ممالک نے اس بات پر زور دیا ہے کہ افغانستان کے عوام ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں گے؛ اور افغانستان میں قیام امن کی بحالی کیلئے تمام سیاسی اور نسلی گروہوں کی شرکت سے ایک جامع حکومت کے قیام کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فغانستان میں قائم ہونے والی حکومت کو اپنے پڑوسیوں کے ساتھ مشترکہ سرحدوں کی حفاظت، منشیات کی اسمگلنگ اور دہشت گردی سے لڑنے اور دہشت گردوں کو ایران اور پاکستان کیخلاف اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کے لیے پُر عزم ہونا ہوگا۔
انہوں نے ایرانی پارلیمانی وفد اور میجر جنرل باقری کی قیادت میں اعلی ایرانی فوجی وفد کا بیک وقت دورہ پاکستان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جنرل باقری کی پاکستان میں موجودگی اور بیک وقت دونوں ممالک کی پارلیمانی مشاورت، علاقائی مسائل سے متعلق دونوں ممالک کے درمیان مشاورت، مذاکرات اور مشترکہ نقطہ نظر کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔
امیرآبادی فراہانی نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور پارلیمنٹ، علاقے کے اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے لیے ایران کے عوام کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، صہیونی ریاست کے دھوکہ میں آکر بعض جماعتوں کو فتنہ انگیزی کی اجازت نہیں دے گا اور وہ یقینی طور پر خطے میں انتشار کے مخالف ہیں۔
امیر آبادی فراہانی نے کہا کہ پاکستانی حکام نے اس دورے میں کیے گئے مذاکرات میں اس بات پر زور دیا کہ خطے میں اسلامی ممالک کا رابطہ ان کے لیے بہت اہم ہے اور اسلام آباد خطے میں امن لانے میں دلچسبی رکھتا ہے اور وہ علاقائی ممالک کیخلاف کچھ بھی ہونے کی اجازت نہیں دے گا اور صہیونی حکومت کی ایما سے فتنہ کھڑا کرنے والوں کیخلاف مقابلہ کرے گا۔
ایران پاکستان پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ کے سرابراہ نے کہا کہ اسلام آباد نے بعض عرب ممالک اور صہیونی ریاست کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی مخالفت کی ہے اور وہ اس جعلی ریاست کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا اور اسلامی اور انسانی اصولوں کی بنیاد پر فلسطینی عوام کی حمایت کرے گا اور اسلامی جمہوریہ ایران کا بھی یہی موقف ہے۔
انہوں نے پاکستان کو خطے کے ایک اہم ملک کے طور پر قرار دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ برسون کے دوران، دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
امیر آبادی فراہانی نے کہا کہ ایران پاکستان پارلیمانی فرینڈشپ گروپس بہت فعال ہیں اور پاکستانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے ایران چین پاکستان دوستی گروپ کا مثلث بنانے کی ایران کی تجویز کی منظوری دی اور اس کا خیر مقدم کیا اور پاکستانی پارلیمنٹ کو اسلامی مشاورتی اسمبلی کیساتھ تعاون کرنے کا حکم دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران، چین اور پاکستان کے خطے میں مشترکہ مفادات ہیں، اور ان کے دوستی گروپوں اور پارلیمانی سفارتکاری کے درمیان تعاون کو بھی ایک اعلی سطح تک پہنچنا ہوگا۔
امیر آبادی فراہانی نے کہا کہ ایرانی پارلیمانی وفد نے ایران اور پاکستان کی وزارت داخلہ کی ایک ورکنگ کمیٹی کی تشکیل کی تجویز پیش کی اور پاکستانی فریق نے اس تجویز کا خیر مقدم کیا اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ ہم اس معاملے کا تہران میں تعاقب کریں گے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ