یہ بات سعد رسول نے اتوار کے روز ارنا کے نمائندے کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی رکنیت کو ایران کیلیے ایک سفارتی فتح قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی چین اور روس کے ساتھ رکنیت علاقائی اتحاد کی راہ کو ہموار کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم میں رکنیت ایران کی ایک اور سفارتی فتح ہے اور قدرتی طور پر اقتصادی اور عسکری مدد کے علاوہ ایران کے لیے سفارتی حمایت بھی ہے۔
انہوں نے شنگھائی تنظیم میں ایران کی پوزیشن کی مضبوطی کو خطے کے فائدے میں قرار دیتے ہوئے مستحکم قرار دیا اور مزید کہا کہ ایران نے گزشتہ 40 سالوں میں سب سے زیادہ نقصان امریکہ کے ایک قطبی نظام سے سب سے زیادہ نقصان اٹھایا ہے۔ جبکہ دنیا معاشی اور سفارتی معاملات پر مسلسل امریکی مداخلت کو دیکھ رہی ہے جو بعض اوقات فوجی مداخلت اور فوجی جارحیت کے خطرے کے ساتھ یہ مداخلت پھیل چکی ہے۔
پاکستانی وکیل نے'دنیا نیوز' کے اخبار کےساتھ انٹرویو میں کہا کہ پچھلے دو سے تین سالوں میں افغانستان سے امریکی انخلاء ناکام ثابت ہوا ہے جن تبدیلیوں کے بعد ، یہ واضح ہو گیا کہ ایک قطبی دنیا کا دور ختم ہو چکا ہے اور اب موجود نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کے مستقل رکن بننے سے ہمارے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی اور ہمیں امید ہے کہ یہ کامیابی علاقائی اتحاد بنانے میں مدد دے گی۔
پاکستانی وکیل نے مزید کہا کہ ایران اور پاکستان کو اپنے تعاون کو چین جیسے مشترکہ اتحادی کے ساتھ ایک بہت بڑے علاقائی بلاک میں تبدیل کرنا چاہیے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1
آپ کا تبصرہ