انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کا ملک خطی ممالک بالخصوص ہمسایہ ملک پاکستان سے تعلقات کے فروغ اور علاقائی تعاون پر پُختہ عزم رکھتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، علامہ "سید ابراہیم رئیسی" نے جمعرات کی دوپہر کو دورہ تاجکستان کے موقع پر پاکستانی وزیر اعظم "عمران خان" سے ایک ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تاریخی اور ثقافتی مشترکات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاک- ایران تعلقات دو ہمسایہ ممالک سے کہیں زیادہ آگے ہیں۔
ایرانی صدر مملکت نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں اغیار کی سازشوں کو ان اچھے تعلقات پر خلل ڈالنے کی اجارت نہیں دینی ہوگی۔
علامہ رئیسی نے دونوں ممالک کے درمیان طویل مشترکہ سرحدوں اور ان سرحدی علاقوں میں اقتصادی تعلقات کے فروغ کی صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سرحدی علاقوں میں سیکورٹی کا قیام، ان علاقوں کی اقتصادی اور تجارتی لین دین کی اہم صلاحیتوں کو فعال کر سکتا ہے اور ان علاقوں کی خوشحالی میں اضافے میں بھی مدد دے سکتا ہے۔
انہوں نے افغانستان کی تبدیلیوں سے متعلق ایک مشترکہ اجلاس کے انعقاد کیلئے پاکستانی وزیر اعظم کی درخواست کا منظور کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں افغانستان میں عوام کی خواست پر مبنی ایک جامع حکومت کے قیام میں مدد کرنی ہوگی جس میں تمام افغان سیاسی اور نسلی گروہ شامل ہوں۔ افغانستان کے مصائب کے حل کا کلید ،جامع حکومت کا قیام اور اس ملک کے اندرونی معاملات میں اغیار کی عدم مداخلت ہے۔
علامہ رئیسی نے کہا کہ افغانستان میں امریکی اور مغربی افواج کی 20 سالہ موجودگی سے 35 ہزار سے زائد افغان بچوں اور ہزاروں مردوں اور عورتوں کے قتل، تباہی اور بے گھر ہونے کے سوا کوئی نتیجہ حاصل نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی فوجیوں کا انخلا، افغانستان میں جمہوری حکومت بنانے اور ملک اور خطے میں امن لانے کا ایک تاریخی موقع ہے۔
اس موقع پر پاکستانی وزیر اعظم نے اسلامی جمہوریہ ایران کیجانب سے پاکستان سے متعلق برادرانہ اور تعمیری موقف اپنانے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایران سے کثیرالجہتی تعلقات بالخصوص نقل و حمل کے میدان میں تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی سطح کو بہتر بنانے سے مثبت علاقائی اور عالمی اثرات مرتب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن اور استحکام، علاقے اور دنیا کے تمام ممالک کے مفاد میں ہے۔ اگر افغانستان میں ایک جامع حکومت کا قیام نہ ہو تو اس ملک کے مسائل شدت اختیار کر جائیں گے اور اس کے نقصانات کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں پاکستان اور ایران پر ہوں گے۔
عمران خان نے کہا کہ ایران اور پاکستان کو افغانستان میں ایک جامع حکومت کے قیام میں تعمیری کردار ادا کرنے کیلئے ایک دوسرے کیساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ ایرانی صدر مملکت، آج بروز جمعرات کی صبح کو شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں حصہ لینے کیلئے دورہ دوشنبہ روانہ ہوگئے۔
اس دورے میں کئی وزرا نے رئیسی کا ساتھ دیا۔ ایرانی صدر کل بروز جمعہ کو شنگھائی سربراہی اجلاس میں تقریر کریں گے۔
نیز دورہ دوشنبہ کے دوران، ایران اور تاجکستان کے درمیان قانونی، سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں تعاون کے کئی معاہدوں پر دستخط کیا جائے گا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ